لاڑکانہ :ہاسٹل کے کمرے سے طالبہ کی نعش برآمد،ورثا کا پوسٹ مارٹم کرانے کا اعلان


لاڑکانہ میں آصفہ ڈینٹل کالج میں  ہاسٹل کے کمرے سے طالبہ کی نعش برآمد ہوئی ہے،مقامی  پولیس نے طالبہ کی پرُاسرار ہلاکت کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ 

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھرڈ ائر کی طالبہ نمرتا کی لاش آصفہ ڈینٹل کالج کے ہاسٹل نمبر تین کے کمرے سے ملی ہے۔  وائیس چانسلر پروفیسر انیلا عطا الرحمان کے مطابق نمرتا چھٹیوں پر تھی اور آج کل امتحانات کی تیاری میں مصروف تھی۔

طالبہ کی نعش کو کمرے کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا،  نمرتا کے گلے میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔ اور اس  کا تعلق ضلع گھوٹکی سے تھا ۔متوفیہ  کے  والدین کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔

آصفہ ڈینٹل میڈیکل کالج میں طالبہ کی ہلاکت کے واقعے  کے بعد  ہاسٹل نمبر تین کو سیل کر دیا گیا ہے۔

 

نمرتا کے گلے سے دوپٹہ کھول کر اسپتال لے جانے والی طالبہ  ساکشی  نے  ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کمرے میں داخل ہوئی تو نمرتا کی حالت بہت خراب تھی، ناخن کالے پڑ چکے تھے، مجھے لگا کہ نمرتا بے ہوش ہے، چہرے پر پانی چھڑکا، اوپر اٹھایا تو گلے میں دوپٹہ بندھا ہوا تھا۔

ساکشی نے بتایا کہ  دوپٹہ کھولا تو گلے پر نشان موجود تھے، چیک کرنے پر ان کی سانسیں نہیں چل رہیں تھیں، دل کی دھڑکن بند ہو چکی تھی۔  کمرے میں لیڈی ڈاکٹر آئین اور بتایا کہ نمرتا کی دل کی دھڑکن چل رہی ہیں جلد اسپتال لے گئے،اسپتال میں پتہ چلا کہ نمرتا کی موت ہو چکی ہے۔

نمرتا کی ہاسٹل فیلو ساکشی کا کہنا تھا کہ  نمرتا خوش مزاج اور سوشل ورکر تھی، نمرتا زیرو 4 بیچ کی شان تھی، نمرتا واقع کو قتل نہیں بول سکتے، ہاسٹل مکمل محفوظ ہے، کمرے کی تمام کھڑکیاں بند تھیں اور باہر سے نیٹ بھی لگا ہوا ہے، نمرتا کا کمرا فرسٹ فلور پر تھا جہاں کسی کا آنا ممکن نہیں ہے۔  واقعہ کے وقت نمرتا کے آس پاس ادویات تھیں کس چیز کی تھیں معلوم نہیں۔

دوسری طرف نمرتا کے ورثاء نے واقعہ کو قتل قرار دے دیا ہے۔ بھائی ڈاکٹر وشال نے لاڑکانہ پہنچ کر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ نمرتا کا پوسٹ مارٹم کروا رہے ہیں، میں نے اجازت طلب کہ میں اپنے خرچے پر آغا خان سے سارے ٹیسٹس کرواؤں کیوں کہ مجھے ان پر بھروسہ ہے لیکن لاڑکانہ انتظامیہ کسی کمیٹی کا کہہ رہی ہے۔

ڈاکٹر وشال نے کہا کہ  دو بجے نمرتا کی ڈیڈ باڈی ملی ہے، ساڑھے بارہ بجے وہ کالج میں مٹھائی تقسیم کر رہی تھی، ڈیڈھ گھنٹے میں ایسا کیا ہو گیا،میں خود ایک استاد ہوں، اسٹوڈنٹس سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی ٹیچر تھوڑا سا بھی بلیک میل کرے تو وہ اٹھ کھڑے ہوں،یہ باتیں اوپر اٹھائیں اب نیا پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ  نمرتا کا واقع ہراس منٹ نہیں کیونکہ اس  میں بندہ خود کشی کرتا ہے اگر بندہ کسی کو قتل کرے تو وہ ہراسمنٹ نہیں،میں نے شواہد اپنے کیمرا میں بھی ریکارڈ کئے ہیں، مجھے لگتا ہے یہ مکمل قتل ہے۔

واضح رہے کہ  گزشتہ برس راولپنڈی کے  پوسٹ گریجویٹ کالج سکستھ روڈ کے ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت کی خبر موصول ہوئی تھی۔  اس کی ساتھی طالبات کا کہنا تھا کہ کسی زہریلی چیز کے کاٹنے سے عروج کی طبیعت خراب ہوئی تو ہاسٹل کی وارڈن کو مطلع کیا گیا لیکن وارڈن نے دوازہ کھولنے سے انکار کردیا تھا۔

بروقت اسپتال نہ پہنچانے کے باعث نوجوان طالبہ دم توڑ گئی۔ طالبات نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا جس کے بعد کالج پرنسپل  ہاسٹل وارڈن کو بچانے کے لیے متحرک ہو گئیں۔

نوجوان طالبہ عروج فاطمہ کی پراسرار موت کی تحقیقات کے سلسلے میں تین رکنی کمیٹی نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے ہاسٹل کا دورہ کیا اور انکوائری کا عمل شروع  کرتے ہوئے طالبات سے شواہد اور بیانات اکٹھے  کیے۔

طالبات کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے دورے سے قبل ہی کالج انتطامیہ نے عروج فاطمہ کے کمرے میں رہنے والی طالبات کو چھٹی پر گھر بھیج دیا گیا ۔

انکوائری کمیٹی نے بھی کہا کہ دیگر طالبات ہوسٹل میں بدستور موجود ہیں مگر عروج فاطمہ کی قریبی سہیلیاں اور روم میٹس کالج سے غیرحاضر ہیں۔ کالج کے اسٹاف اور دیگر عملے کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ہاسٹل میں طالبہ کی ہلاکت، تحقیقاتی کمیٹی نے بیان لے لیے


متعلقہ خبریں