لاہور: عدالت نے یونیورسٹی آف سرگودھا میں غیرقانونی بھرتیوں کی درخواست پر وائس چانسلر کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں یونیورسٹی آف سرگودھا میں غیرقانونی بھرتیوں کے اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کا دفاع کرنے اور جواب داخل نہ کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور وائس چانسلر سمیت تمام فریقین کو ہر صورت جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
درخواست گزار راجہ شفیق مرزا نے مؤقف اختیار کیا کہ آڈیٹر جنرل پنجاب بھی سرگودھا یونیورسٹی میں 16 افراد کی بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں جب کہ محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب اور وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق ان تقرریوں پر کارروائی نہیں کررہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق غیر قانونی بھرتیوں میں ایڈیشنل رجسٹرار اظہار الحق، ایڈیشنل ٹریژرر ( نائب خزانچی ) محمد مقصود، اسسٹنٹ رجسٹرار محمد فاروق، محمد شفیق الرحمان، فاروق احمد، ڈائریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر محمد بشیر، ڈپٹی ٹریژرار فیاض الحق، ڈپٹی کنٹرولر مقصور احمد، اسسٹنٹ ٹریژرار محمد مقصور، لیکچرارف محمد طلال اور اسسٹنٹ پروفیسر اعجاز اصغر بھٹی شامل ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ غیرقانونی بھرتیوں پر یونیورسٹی کے کروڑوں روپے کے فنڈز ضائع کیے گئے ہیں۔ عدالت یونیورسٹی کی تمام غیر قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں کے خلاف دائر درخواست پر حکومت پنجاب، ہائیر ایجوکیشن کمشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔