سیشن کورٹ میں فائرنگ کا واقعہ،وکلا تقسیم ہو گئے


لاہور: لاہور ہائی کورٹ  بار نے وکلا کے قتل  کے خلاف ہونے والی ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔

ہائی کورٹ بار کے اعلامیے کے مطابق  وکلا پنجاب بار کونسل کی جانب سے کی گئی ہڑتال میں شریک نہیں ہوں گے۔ معمول کے مطابق عدالتوں میں پیش ہوں گے۔

گزشتہ روز لاہور سیشن کورٹ میں جھگڑے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے دو وکلا جاں بحق ہو گئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس یاور علی نے گزشتہ روز فائرنگ کے واقعے کے بعد سیکیورٹی اجلاس طلب کیا تھا۔

اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ بار اور لاہور بار کے صدور نے بھی شرکت کی تھی۔

آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز اور سی سی پی او لاہور نے اجلاس میں سیشن کورٹ واقعے کی رپورٹ پیش کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ عدالتوں کے تمام داخلی راستوں پر خودکار دروازے نصب کیے جائیں گے۔ عدالت میں صرف ان افراد کا داخلہ ممکن ہوگا جن کے اپنے کیسز ہوں گے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کہ ہدایات پر واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ جس کا باقاعدہ بوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے کنوینئر ایڈیشنل آئی جی پولیس ملک خدا بخش ہوں گے۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب وقاص نذیر ،ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اور فرانزک سائنس ایجنسی کے نمائندے  جے آئی ٹی کے ممبران ہوں گے۔

جے آئی ٹی 48 گھنٹوں میں معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ دے گی ۔


متعلقہ خبریں