رانا ثناءاللہ کے خلاف کیس سننے والے جج کا دوران سماعت تبادلہ


لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز کے گرفتار رہنما رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ موڑ آیا جب جج نے دوران سماعت یہ کہتے ہوئے کیس سننے سے معذرت کرلی کہ ان کا تبادلہ ہوگیا ہے۔

انسداد منشیات عدالت میں رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخوست پر سماعت جاری تھی کہ جج مسعود ارشد نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔ جج کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

جج مسعود ارشد کا کہنا تھا کہ کام سے روکنے کے بعد وہ رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہیں کر سکتے۔

جج مسعود ارشد کی جانب سے کیس سننے سے معذرت پر رانا ثناءاللہ نے  شدید احتجاج کیا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، حکومت کیس کو طول دینا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’عمران صاحب آپ رانا ثنااللہ کی جان کے ساتھ کھیل رہے ہیں‘

دریں اثناء وفاق نے خصوصی عدالتوں میں لیگی رہنماؤں کے خلاف کیسز کی سماعت کرنے والے تین ججز کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دیں۔

وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن کے ذریعے خصوصی عدالتوں میں نئی تعیناتیوں کیلئے ججز کے نام بھی مانگ لیے۔

وفاق نے پاکستان مسلم لیگ ن کے  رہنما شہباز شریف، حمزہ شہباز اور مریم نواز کے کیسز کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد کی خدمات بھی واپس کر دیں۔

وقاق نے احتساب عدالت کے جج مشتاق الٰہی اور انسداد منشیات عدالت  کے جج مسعود ارشد کی خدمات بھی واپس کر دیں۔

اس سے پہلے رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات کیس کی سماعت سات ستمبر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔  کیس کی اگلی سماعت  نئے تعینات ہونے  جج  کریں گے۔

 


متعلقہ خبریں