نئی دہلی: بھارتی عدالت نے 55 سالہ مسلمان کسان کو قتل کرنے والے چھ انتہاپسند ہندوؤں کو رہا کر دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہجومی تشدد کے اس واقعہ کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود استغاثہ مضبوط مقدمہ نہیں بنا سکا اور ناکافی شہادتوں کے باعث ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے۔
2017 میں راجھستان کے علاقے الوار میں مسلمان کسان پہلو خان اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ ٹرک پر گائے لے کر جا رہا تھا جب دو سو کے قریب ہندو انتہاپسندوں نے اسے گھیرے میں لے لیا اور تشدد کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔ پہلو خان دو دن اسپتال میں رہنے کے بعد جاں بحق ہو گیا تھا۔
پہلو خان ہجوم کو بار بار کہتا رہا کہ اس نے یہ گائے ایک میلے سے خرید کی ہے لیکن کسی نے اس کی بات نہ مانی، ہجوم نے الزام لگایا کہ وہ گائے کو ذبح کرنے کے لیے لے جا رہا تھا۔
الوار کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے سیاسی وجوہات کے باعث حقیقی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا تھا جبکہ عدالت نے ویڈیو کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
عدالت میں 40 عینی شاہدین پیش ہوئے جن میں خان کے دو بیٹے بھی شامل تھے لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کے باعث ملزموں کو رہا کر دیا۔