‘سینیٹ الیکشن میں سینیٹرز نے اپنی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا’



اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے اپوزیشن اپنے بیانیے پر خود تقسیم ہے اس لیے سینیٹ الیکشن میں سینیٹرز نے اپنی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامرضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے ناراض ہیں اس لیے کچھ اراکین اسمبلی نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2018 میں سینیٹ کے طریقہ انتخاب بدلنے کی تجویز دی تھی لیکن تب انہوں نے اتفاق نہیں کیا تھا۔

عمران خان سینیٹ میں اصلاحات نہیں کرسکے کہ اکثریت حاصل نہیں لیکن اس معاملے میں جماعت میں اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے ادارے کے سربراہ کا انتخاب ہم نے نہیں کیا اور نہ ہی ہم نے کوئی مقدمات بنائے ہیں۔ ہم نے اداروں پر دباو ڈالنے کے بجائے انہیں کام کرنے کی آزادی دی ہے جس سے وہ مضبوط ہوئے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت اداروں میں مداخلت نہیں کرتی ہے لیکن وہاں سامنے آنے والے حقائق کو عوام تک پہنچاتی ہے، اگر ادارے ہمارے زیر اثر ہوتے تو ہمارے وزراء کے خلاف تحقیقات نہ ہو رہی ہوتیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو کرپشن میں ملوث رہا ہے وہ قانون کی گرفت میں آئے گا، یہ نظام حکومت کے تابع نہیں بلکہ ان کے اعمال کے تابع ہے۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ مریم نواز کی بیانیے کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ان کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے جھوٹ بولا جسے گزشتہ روز بھی سینیٹرز نے مستردکردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہل میٹل میں سات کروڑ روپے مریم نواز کے اکاونٹ میں آئے ہیں جنہیں کہیں ظاہرنہیں کیا گیا ہے۔ یہ حکومت نہیں کہے رہی بلکہ حقائق ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے لیے چیلنج نہیں ہیں، ان کا ایک خواب گزشتہ روز ٹوٹ گیا اور آئندہ بھی انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ وزیراعظم کی ساکھ کو کسی طرح وہ نقصان پہنچائیں کیونکہ ان پر کرپشن، منی لانڈرنگ جیسے الزامات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اقتدار مشکل حالات میں ملا، ہمیں ان مسائل سے نکلنے میں ایک سال لگا ہے۔ ملک میں عام آدمی کی مشکلات بڑھنے کا احساس ہے۔

احساس پروگرام کے تحت حکومت غریبوں پر دو سو ارب روپے خرچ کرنے جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دسمبر میں پہلا گھر مل جائے گا، اس میں دیر اس لیے ہوئی کہ قانون موجود نہیں تھا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہمیں انتہائی خراب معیشت ملی اور یہ ہم دہراتے اس لیے ہیں کہ قوم کو یاد رہے کہ ہمیں کس حالت میں ملک ملا۔ حکومت نے سادگی مہم اور آمدن بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو مسترد کرکے عمران خان کو ووٹ دئیے ہیں۔ اپوزیشن کے پاس کسی کے کرپشن کے ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں جا کر ثابت کریں۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ سستے انصاف کی فراہمی کے لیے اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ہمارے پاس اکثریت نہیں کہ ہم خود قانون سازی کرکے پورا نظام بدل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے صحافت پر پابندیوں کا تاثر بنایا گیا ہے۔ ہماری حکومت کسی کو کچھ نہیں کہے رہی ہے، سب کو آزادی دی ہوئی ہے کیونکہ ہم اظہاررائے کی آزادی کے قائل ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت نے فوری انصاف کی فراہمی کے لیے میڈیا کورٹس کا آئیڈیا پیش کیا ہے، اگر صحافتی تنظیمیں اس سے اتفاق نہیں کریں گی تو حکومت اسے مسلط نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ یا جیلوں میں قید افراد کے کہیں بھی انٹرویو نشر نہیں ہوتے۔ہمارے خلاف جو مہم چلائی گئی، ہمیں اقتدار سے روکنے کے لیے جو اشتہارات دئیے گئے اس کے بل بھی ہم نے میڈیا مالکان کو ادا کردئیے ہیں۔


متعلقہ خبریں