بھارت آرٹیکل 35اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے،فخر امام



چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے کہاہے کہ پہلی بار امریکی صدر نے چند دنوں میں دوبار مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیاہے، ڈونلڈٹرمپ نے عالمی سطح پر یہ بات کی، 
یہ ہمارے لیے سنہری موقع بن گیا ہے،اقوام متحدہ میں کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کی گئی ہے۔ 

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سید فخر امام نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو بھارتی آفیشلز نے توڑمروڑ کر پیش کیا۔ ٹرمپ ثالثی کے لیےتیار ہیں انہوں نے اپنی بات دہرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بہتر سال سے حل نہیں ہوا۔ عالمی سطح پر کشمیر کے حوالے سے پانچ رپورٹیں آئیں جن میں بھارتی مظالم بیان کیے گئے۔

سید فخر امام نے کہا کہ بھارت کشمیر میں دس ہزار مزید فوجی بھیج رہا ہے مگر اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ بھارت آرٹیکل 35اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔ بھارت کشمیر میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے تیاری کررہا ہے ۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کشمیر میں پیلٹ گن سے نہتے شہریوں کو بینائی سے محرم کیا گیا۔ ہندوستان نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے 15رہنماؤں کو نظر بند کیا ہوا ہے۔

سید فخر امام نے کہا کہ بھارتی مظالم پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں ایک ایک واقعے کو رپورٹ کیاگیاہے۔ بھارت کی سوچ انصاف پسندی کی نہیں ہے وہ طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2005 میں انڈیا اور امریکہ نے ایک معاہدے پر دستخط کیے اس پر دو سال لوک سبھا میں بحث ہوئی۔ ٹرمپ نے ثالثی کی بات کی ہے مودی کیا چاہتا ہے یہ مودی جانے؟ ہمیں ہر طرح سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا چاہیے۔

سید فخر امام کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں پتہ ٹرمپ اور مودی کے ذہن میں کیا ہے ،ہم یہ جانتے ہیں یہ مسئلہ کشمیر متنازع خطہ ہے ۔ افغانستان کا مسئلہ حل ہو اور کشمیر کا نہ ہو تو جنوبی ایشیا میں امن نہیں ہوسکتا۔ ہمارا بنیادی مقصد کشمیر کی عوام کو انکا حق خود ارادیت دلانا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام کا کہنا تھاکہ چین نے ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کا انحصار مودی پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


متعلقہ خبریں