‘پارلیمنٹ کیفے ٹیریا سے ملنے والا بکرے کا گوشت بھی مشکوک ہے’


اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز میں شراب کی بوتلوں کی برآمدگی اور چوہوں کی بھرمار کا معاملہ پرانا ہوگیاہے، اب اراکین نے شکوہ کیا ہے کہ کیفے ٹیریا سے ملنے والا بکرے کا گوشت بھی مشکوک ہے، سینیٹرز نے لاجز میں ایمبولینس کی فراہمی کے لیے بھی فلاحی اداروں سے رجوع کرنے کا مشورہ دے دیا۔

پہلے چوہوں کی واویلا پھر شراب کی بوتلوں کی بھرمار کا رونا اور اب لاجز میں رہنے والے اراکین پریشان ہیں کیفے ٹیریا میں ملنے والے غیر معیاری کھانے سے اور اس پر یہ گلہ بھی کر دیا کہ اراکین کو اسپتال لیجانے کے لیے ایمبولینس نہیں ملی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کی گئی سہولیات پر خوب سوالات اٹھائے۔

کمیٹی رکن ثمینہ سعید نے کہا کہ ایک بار اتفاق ہوا پارلیمنٹ لاجز کے کیفےٹیریا سے بکرے کا گوشت منگوانے کا ،بڑے اہتمام سے کھانے سے لطف اندوز ہونے کی تیاری کی مگر کھانا چکھا تو اگلا نوالہ لینے کی ہمت ہی نہیں ہوئی ۔

ثمینہ سعید نےکہا شک ہوا کہ بکرے کے گوشت کا سالن نام کا ہے، ایسے لگتا ہے لاجز کے کیفے ٹیریا میں بکرے کا نہیں کسی اور چیز کے گوشت کا سالن دیا جا رہا ہے۔

ثمینہ سعید نے معاملہ اٹھایا تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ  نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو یہ بھی نہیں پتہ کہ اس کیفے ٹیریا کا ٹھیکہ کسے ملا اور کیسے،مگر کھانے کی جانچ تو ضرور کروانا پڑے گی، چیئرمین ہاوس کمیٹی نے لاجز کیفےٹیریا کے کھانے کی جانچ کے لیے متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کر دیئے۔

کمیٹی میں لاجز کے لیے ایمبولینس کی عدم فراہمی پر بھی اراکین نے خوب غصہ نکالا۔ یوسف بادینی بولے کے جوائنٹ سیکریٹری صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ سابق وزیر صحت کو ایمبولینس کی فراہمی کے لیے 60 لاکھ روپے کی سمری بھجوائی تھی مگر انہوں نے وہ سمری منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس پر یوسف بادینی بولے کے اگر وزارت صحت ایمبولینس نہیں دیتی تو کسی سے امداد لے لیتے ہیں۔ اس پر رکن کمیٹی سردار شفیق بولے کہ اسی لیے تو عامر کیانی کی وزارت چلی گئی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر وزارت صحت ہمیں ایمبولینس نہیں دیتی تو بتائیں ہم ایدھی یا کسی اور فلاحی ادارے سے اراکین کے لیے ایمبولینس امداد میں لے لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یکم اگست کو ایوان بالا میں کیا ہوگا؟


متعلقہ خبریں