پنجاب: 2018 کے غذائی سروے میں ہوشربا انکشافات


پنجاب میں غذائی قلت کےحوالے سے دو ہزار اٹھارہ کی سروے رپورٹ میں ہوشرباء انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ آباد کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں غذائی قلت کے باعث پانچ سال سے کم عمر چھتیس فیصد سے زائد بچوں کی مکمل نشونما نہیں ہو رہی۔ 

‌قومی غذائی سروے سال دوہزار اٹھارہ اور انیس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے میں پانچ سال سے کم عمر کے چھتیس فیصد بچوں اور انتیس فیصد بچیوں میں آئرن کی کمی ہےجس کے باعث بچوں کی مکمل نشونما نہیں ہورہی۔

پنجاب میں پندرہ فیصد سے زائد بچے ماؤں کی غذائی قلت کے باعث پیدائش سے قبل ہی ضائع ہو جاتے ہیں ۔تاہم پنجاب میں غذائی قلت کے باعث پانچ سال کی عمر کے تئیس عشارئیہ پانچ فیصد بچے کم وزن اور جنک فوڈ سمیت مختلف ڈرنکس پینے سے پانچ سال سے کم عمر نوعشارئیہ نو فیصد بچے تجویز کردہ وزن سے زیادہ ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق پنجاب کے مجموعی طور پر اڑتیس اعشارئیہ چھ فیصد بچوں میں وٹامن اے کی کمی دیکھنے میں آئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں پانچ سال سے کمر عمر بچوں میں غذائی قلت کے باعث لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو زیادہ مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سندھ: 50 فیصد بچوں کو غذائی قلت کا سامنا


متعلقہ خبریں