تجزیہ: مسئلہ کشمیر پر ثالثی،مگر کیسے؟

ٹرمپ کا نہلا

وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک صحافی نے کشمیر سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے تو ایسی خبر دیدی جس نے پاکستان میں جوش اور بھارت میں غصے کی لہر پیدا کردی۔

کشمیر پر ثالثی کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی بھرنے سے متعلق پاکستانی میڈیا نے واشنگٹن سےبڑی خبر کی بریکنگ نیوز چلادی تو بھارتی میڈیا نے امریکی صدر کو جھوٹا ہی قرار دے دیا۔

واضح رہےکہ کشمیر پر ثالثی کی بات پہلی بار ہوئی ہے نہ ہی اس کی پیشکش پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل بھی امریکی صدر باراک اوبامہ ایسی تجویز دے چکے لیکن اس بار اس میں نئی بات  مودی کی درخواست تھی لیکن ایک بڑے امریکی اخبار نے عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر کی گفتگو کو ان کی زمینی حقائق سے ناواقفیت قرار دیا۔

اس معاملے  میں  دراصل بہت سوں کی کشمیر کے زمینی حقائق سے ناواقفیت قرار دیا جاسکتا ہے،مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا سمجھا جاتا ہےجس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا تذکرہ ہمیشہ ہوتا رہتا ہے۔

کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے تاکہ وہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں،یہی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ہمیشہ سے اصولی موقف رہاہے ۔

دوسری جانب بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہےاور دونوں اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ،پاکستان کا موقف وہی ہے جو کشمیری عوام کا ہے اور جس کے لئے کشمیری دہائیوں سے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیتے آئے ہیں۔

اب بات ہو ثالثی کی تو ثالثی کے دو بنیادی اصول ہیں ، ایک یہ کہ فریقین کا اپنے موقف سے دستبردار ہونا اوردوسرا فیصلے کا اختیار ثالث کے ہاتھ میں دے دینا۔

بھارت کی بات چھوڑدی جائے تو کیا پاکستان اس قسم کی ثالثی کے لئے تیار ہوگا؟ اور ثالثی اس کے ہاتھوں میں دینے کے لیے جس کا جھکاؤ ہمیشہ بھارت کی جانب زیادہ رہا ہے۔ یہ سوال انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔ جن کے جواب تلاش کرنا ضروری ہیں۔

ان سوالات کے جواب جب وزیر اعظم عمران خان کے دورے پر جشن منانے والے کچھ وزرا کے سامنے رکھے گئے تو ان کا جواب انتہائی سادہ تھا کہ اس سے مسئلے پر کوئی تو پیش رفت ہوگی لیکن جاننے کی ضرورت یہ ہے کہ ایسی پیش رفت ہی چایئے تھی تو کشمیریوں کو ہزاروں جانیں دینے کی ضرورت کیاتھی؟

یاد رہے کہ آؤٹ آف باکس سلوشن کی باتیں پہلی بھی کی جاتی رہی ہیں جنہیں کشمیریوں نے تسلیم نہیں کیا اور کیا اب وہ ایسا کرلیں گےیہ سوال بھی رہے گا۔

مسئلہ کشمیر پر امریکہ سمیت کسی ملک یا ادارے کی ثالثی قبول کرنے سے قبل ان سوالات کا جواب حاصل کرنا ہوگا ورنہ اس ثالثی کا فائدہ جس کو بھی ہو گھاٹے میں کشمیری ہی رہیں گے۔

امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی


متعلقہ خبریں