ریکوڈک کیس میں پاکستان پر ہرجانہ عائد کردیا گیا


اسلام آباد: ریکوڈک کیس میں عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان پر پانچ ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان کو چار ارب آٹھ کروڑ ڈالر جرمانے اور ایک ارب ستاسی کروڑ ڈالر سود  کی مد میں دینے ہوں گے۔

پاکستان کو ہرجانے کی رقم چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کو ادا کرنا ہوگی تاہم اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ٹیتھیان کمپنی نے پاکستان سے 16 ارب ڈالر ہرجانہ وصول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، پاکستان ہرجانے کی رقم 16 ارب سے کم کراکر 6 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوگیا۔

سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ٹیتھیان کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا تھا۔ جس پر 2012ء میں ٹیتھیان کمپنی نے ورلڈ بینک کے ٹربیونل میں پاکستان کے خلاف مقدمہ درج کردیا تھا، پاکستان 7 سال تک انٹرنیشنل ٹربیونل میں اپنا مقدمہ لڑتا رہا اور اب اس کا فیصلہ آیا ہے۔

ریکوڈک منصوبہ کا معاہدہ غیر ملکی کمپنی سے 23 جولائی 1993 کو کیا گیا تھا۔

بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک ایک چھوٹے سے قصبے کا نام ہے۔ نو کنڈی سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے میں واقع اس قصبے میں اربوں ڈالرز کی قیمتی دھاتیں دریافت ہو چکی ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی مالیت 260 بلین ڈالر سے زائد ہے۔


متعلقہ خبریں