ویسٹ انڈیز کیخلاف بھاری شکست سے بہت نقصان پہنچا، آرتھر


لندن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں کارکردگی کو ملا جلا قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ جس طرح وہ ٹورنامنٹ کا اختتام کرنا چاہتے تھے ویسا کرنے میں ناکام رہے۔

پاکستان نے گزشتہ روز عالمی کپ کا اپنا آخری میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا اور 94 رنز سے شاندار فتح بھی حاصل کی تاہم منفی رن ریٹ کے باعث سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 315 رنز بنائے تاہم اگلے مرحلے میں جانے کے لیے بنگلہ دیش کو محض آٹھ رنز پر آل آؤٹ کرنا تھا۔

نیوزی لینڈ اور پاکستان دونوں ہی کے 11 پوائنٹس تھے تاہم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے کیویز سیمی فائنل مرحلے میں پہنچ گئے۔

صحافیوں سے گفتگو میں مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ’ہم جس طرح (ورلڈ کپ کا) اختتام کرنا چاہتے تھے ویسا نہیں کرسکے۔ یہ ہمارے لیے اگر، مگر کی مہم رہی۔‘

’400 رنز بنانا چاہتے تھے تاہم وکٹ سلو تھی‘

پاکستان کا ورلڈ کپ میں آغاز انتہائی ناقص تھا اور ابتدائی پانچ میچز میں اسے صرف ایک میں فتح نصیب ہوئی تاہم اس کے بعد گرین شرٹس نے لگاتار چار میچز جیت کر ٹورنامنٹ میں واپسی کی۔

مکی آرتھر نے کہا کہ بنگلہ دیش کے خلاف 400 رنز اسکور کرنے پر گفتگو ہوئی تھی لیکن وکٹ سلو تھی جس کی وجہ سے منصوبہ ترک کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی وطن واپسی علیحدہ علیحدہ ہوگی

’اگر میں کہوں کہ ہم نے اس (400 رنز بنانے) بارے میں بات نہیں کی تو یہ جھوٹ ہوگا۔ ہم نے ٹاس جیتا جو کہ اچھا آغاز تھا۔ ہماری کوشش تھی کہ 400 اسکور کریں لیکن جب فخر زمان آؤٹ ہوکر آئے تو انہوں نے بتایا کہ وکٹ سلو ہے اور رنز مشکل سے بن رہے ہیں۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سات وکٹوں سے ذلت آمیز شکست نے پاکستان کے ورلڈ کپ مشن کو شدید نقصان پہنچایا۔

’ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹورنامنٹ کے پہلا میچ کھیلے اور جب آپ اتنی بری طرح ہارتے ہیں تو رن ریٹ کو درست کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔‘

’سرفراز نے بہترین کپتانی کی‘

پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی کوچ نے سرفراز احمد کی کپتان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے شکست کے بعد ہونے والی شدید تنقید کے باوجود وہ ٹیم کو متحد رکھنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد نے ڈریسنگ روم کے اندر کے جس طرح معاملات کو سنبھالا وہ قابل دید تھا۔

مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ہم نے سیمی فائنل کھیلنے والی چار میں سے دو ٹیموں کو لیگ اسٹیجز کے دوران شکست تھی جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم بطور کرکٹ ٹیم اپنے اہداف حاصل کرنے سے بہت زیادہ دور نہیں۔


متعلقہ خبریں