’عدم آباد‘ جانے والے باپ بیٹی کے ’انداز‘ رخصتی نے دنیا کو رلا دیا

عدم آباد جانے والے باپ بیٹی کے ’انداز‘ رخصتی نے دنیا کو رلا دیا

اسلام آباد: وہ 2015 کی ایک معمول کی صبح تھی جو مختلف ممالک میں سورج کی گردش کے ساتھ وقفے وقفے سے طلوع ہورہی تھی  لیکن جیسے جیسے روشنی کی کرنیں لوگوں کو نیند سے جگا رہی تھیں ویسے ویسے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ساری دنیا رنج و غم کے سمندر میں ڈوبتی جارہی تھی اور پھر شام ڈھلنے تک اکثر لوگوں کا دکھ ’سانجھا‘ ہو چکا تھا۔

سانجھے دکھ کی وجہ ایک معصوم سے بچے کی تصویر تھی جو بے رحم سمندری موجوں کی نذر ہو کر اپنی جان گنوا چکا تھا۔ وہ شامی بچہ ’ایلان کردی‘ تھا جو سمندری موجوں کا شکار ہوا تھا۔

اس حادثے میں ایلان سمیت کل 12 شامی افراد نے اپنی جانوں کی بازی ہاری تھی۔ وہ سب افراد ترکی سے یونان کے جزیرے کوس جانے کی کوشش میں سمندری لہروں کی نذر ہوئے تھے لیکن رات ڈھلنے تک سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس پر ایلان کی تصاویر شیئر کی جا چکی تھیں اور ’زندہ‘ انسان ’دل گرفتہ‘ تھے۔

بیشک! شامی بچہ ایلان کردی اپنی زندگی کی بازی ہار گیا مگر اس ننھی سی جان نے جاتے جاتے بڑوں کو ایسا پیغام دیا کہ جسے بھلانا اور نظرانداز کرنا ان کے بس و اختیار میں نہیں تھا۔ اسی وجہ سے پوری دنیا ایک عالم خواب سے بیدار ہوئی اور شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے متعدد اقدامات اٹھائے گئے جن کی بدولت آج نجانے مزید کتنے ایلان  جیتی جاگتی دنیا میں سانس لے رہے ہیں۔

27 جون 2019 بھی ایسا ہی ایک نکلیف دہ دن ہے کہ جب پوری دنیا کو ’باپ بیٹی‘ کی دریا کنارے ملنے والی ایک دوسرے سے چمٹی ’نعشوں‘ نے ازحد دکھی کردیا ہے۔ جیتے جاگتے لوگ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نمناک آنکھوں سے وہ نعشیں دیکھ کرانتہائی دل گرفتہ ہیں اور الفاظ تنگی داماں کی شکایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق میکسیکن دریا کے ساحل پر باپ بیٹی کی نعشیں اس حالت میں ملی ہیں کہ کمسن و معصوم بیٹی نے اپنے والد کی ٹی شرٹ میں منہ چھپایا ہوا ہے اور پیٹھ پہ سوار ہے۔

داعی اجل کو لبیک کہنے کے باوجود ’پھول‘ سے بازوؤں کا ’ہار‘ باپ کے گلے میں اس یقین و اعتماد کے ساتھ ڈلا ہوا ہے کہ سامنے دکھائی دینے والی سنگدل موجوں سے پاریہی شخص لے جائے گا۔

جس طرح ایلان کردی کے سانحہ کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں افراد نے اسے اپنے اپنے طور پر خراج عقیدت پیش کیا تھا اور حکومتوں کی حکمت عملی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا بالکل اسی طرح باپ بیٹی کی نعشوں پر خود امریکی ذرائع ابلاغ ’نوحہ کناں‘ دکھائی دے رہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو نکتہ چینی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

باپ بیٹی کی ملنے والی نعشوں کو دیکھنے والوں کا ’مشاہدہ‘ ہے کہ عالم بالا کو لبیک کہنے والے باپ نے پہلے اپنی ننھی شہزادی کو اس لیے ٹی شرٹ میں چھپا لیا ہو گا کہ وہ پانی کے تند و تیز تھپیڑوں سے محفوظ رہے اور وہ اپنے قدرے ’مضبوط‘ جسم پر ساری سختیاں سہہ کر دریا پار کرجائے لیکن ایسا نہ ہوا اور دونوں دریا برد ہوگئے مگر نعشیں بتاتی ہیں کہ ننھی فرشتہ سی معصوم بچی نے آخری وقت تک باپ کی ٹی شرٹ سے منہ باہر نہیں نکالا کیونکہ اسے یقین رہا ہوگا کہ وہ کچھ ہی دیر میں اس تکلیف سے نجات پا لیں گے اور پھر واقعی انہیں ’راحت‘ میسر آگئی کہ وہ دنیا کی تمام ’جھنجھٹوں‘ سے ہی آزاد ہوگئے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسی دریا سے مزید دو اور بچوں کی نعشیں بھی ملی ہیں جب کہ ڈوبنے والی بچی کی ماں جو قریبی ایک چٹان پہ پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی نے ریسکیو اداروں کو اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں سے اس کے خاندان کے قیمتی ’اثاثوں‘ نے دریا پار کرنے کی کوشش کی تھی۔

یہ خاندان اچھے اور شاندار مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے امریکہ کے اندر داخل ہونے کے لیے غیر قانونی راستہ اختیار کررہا تھا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کے سخت مخالف ہیں کہ تارکین وطن امریکہ میں داخل ہوں۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں بھی انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغامات شیئر کیے تھے اور مخالفین کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا تھا۔

صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے سبب میکسیکو سے امریکہ میں داخلے کی کوشش کرنے والے اکثر اسی قسم کے حادثات کا شکار ہونے لگے ہیں اور یا پھر سرحدی محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ اعداد و شما رکے مطابق بمشکل چند ہی افراد منزل مقصود تک پہنچ پاتے ہیں۔

ملک ’عدم‘ کو جانے والی بچی کی والدہ نے امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس کا خاندان گزشتہ دو ماہ سے میکسیکو میں مقیم تھا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے امریکہ پہنچ جائیں۔

ان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ امریکہ میں پناہ کے لئے قانونی راستہ اپناتے ہوئے ہم درخواست جمع کرانے گئے تھے لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ اس عمل میں کئی ہفتے لگ جائیں گے تو پھر ہم نے یہ غیر قانونی راستہ اپنایا جو ان کے خاوند اور بیٹی کی جان لے گیا۔


متعلقہ خبریں