سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت

نواز شریف نے کارکنوں کو 23مارچ کو جیل کے باہر جمع ہونے سے روک دیا

فوٹو: فائل


کوٹ لکھپت جیل لاہور میں اسیر پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد  سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت پر سماعت  کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی  نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت کی طرف سے ذاتی طور پر طلب کیے جانے پر ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی بھی عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔  گزشتہ سماعت پر نیب کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

عدالت نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا کہ بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر پانچ پانچ بار تاخیر کیوں ہوتی ہے؟

عرفان نعیم منگی نے جواب دیا کہ کام کا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہو جاتی ہے،اللہ نے چاہا تو آئندہ ایسی تاخیر نہیں ہو گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قبل از گرفتاری ضمانت میں اور بات ہے لیکن گرفتاری کے بعد کی درخواست ضمانت میں تاخیر کیوں ہو؟اگر کسی شخص کو ضمانت ملنی چاہیے تو اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

ڈی جی نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ اس معاملے کو خود مانیٹرنگ کرینگے۔

عدالت نے ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی سے کہا مستقبل کو چھوڑیں ماضی میں ہونے والی درخواستوں میں تاخیر کا زمے دار کون ہے ؟

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ  پہلے بھی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد کی جاچکی ہے،پہلے بھی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست تھی اب بھی یہی ہے۔ کیا اس درخواست میں کوئی نیا گراؤنڈ بنایا گیا ہے؟

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی،سپریم کورٹ نے مدت مکمل ہونے پر ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا آج ہی نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل بھی سماعت کے لیے مقرر ہے۔

خواجہ حارث نے کہا اپیل کے پیپر بکس گزشتہ ہفتے تیار ہوئی ہیں، ان کا جائزہ لینا باقی ہے۔

عدالت نے نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرکے کہا ایک بنیاد پر دائر درخواست مسترد ہوتی ہے تو اسی بنیاد پر دوبارہ دائر نہیں ہو سکتی،کیا نواز شریف کی عدالت میں کوئی نیا گراونڈ بنایا گیا ہے؟

خواجہ حارث نے جواب دیا طبی بنیاد پر درخواست مسترد ہونے پر فریش گراؤنڈز کے ساتھ ویسی ہی درخواست دائر کی جا سکتی ہے،طبی بنیادوں پر اگر شوگر کی بیماری پر درخواست مسترد ہوتی ہے تو دوبارہ دل کے مرض میں عدالت آ سکتا ہوں۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم  کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں،نواز شریف کی بائیں شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والے شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کیا علاج ہوا؟

خواجہ حارث نے کہا 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کوئی علاج نہیں ہو سکا، ان کے ٹیسٹ ہوئے،نواز شریف کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ انکا علاج یہاں نہیں ہو سکتا، نواز شریف کا بائی پاس ہو چکا اور ان کو اسٹنٹس بھی ڈلے ہوئے ہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں ہے

عدالت نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست پر سماعت کل 20 جون تک ملتوی کردی ۔

نیب نے اپنے تحریری جواب میں نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کر دی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت نے اپنے جواب میں نواز شریف کی طبی حالت درست قرار دی ہے۔

دوروز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی سرکاری رپورٹ میں نوازشریف کی روزانہ کی بلڈ اور شوگر رپورٹ بھی  منسلک کی گئی ہے ۔ نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔

کوٹ لکھپت جیل کے میڈیکل آفیسر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے، نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیاہے۔

میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سابق وزیراعظم نوا زشریف کے مدافعاتی نظام میں غدود بڑھی ہوئی ہے،9،12،13،20،21 اور 23 مئی سے یکم جون تک نواز شریف کا بلڈ پریشر ہائی رہا۔

رپورٹ کے مطابق6 جون کو نواز شریف کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہائی ہوا اسی طرح 24 مئی کو رات اڑھائی بجے گھٹن اور سانس میں تنگی  کی شکایت بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کی سزا معطلی،نیب نے اپنا جواب جمع کرادیا

نواز شریف کا 2011 اور 2016 کے درمیان بائی پاس  آپریشن بھی ہوا ہے۔ 2001 اور 2017 میں شریانوں میں اسٹنٹ ڈالے گئے۔

سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: سابق وزیراعظم نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ میں کیا ہے؟

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے اجازت مانگ لی۔سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیر ملکی ڈاکٹرز کی تصدیق شدہ رپورٹ جمع کرانے کی اجازت دی جائے، عدالت سے استدعا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے اضافی ریکارڈ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔


متعلقہ خبریں