تہران: ایران نے مقامی طور پر تیار کردہ فضائی دفاعی نظام فوج کے سپرد کردیا ہے۔ ایرانی حکام کے دعوے کے مطابق مقامی طور پر تیار کردہ فضائی دفاعی نظام بیک وقت چھ اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عامر حاتمی نے اس ضمن میں دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فوج کے حوالے کیا جانے والا دفاعی نظام ’15 خرداد‘ دشمن کے جنگی طیاروں اور ڈرونز کو 120 کلومیٹر کے فاصلے تک نشانہ بناسکتا ہے۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران میں مقامی طور پر تیار کردہ فضائی دفاعی نظام 45 کلومیٹر کے علاقے میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل اہداف کا بھی پتا چلا نے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
ایران نے فضائی دفاعی نظام ایک ایسے وقت میں اپنی افواج کے حوالے کیا ہے جب اس پراعلان کردہ امریکی پابندیاں سخت ہوتی دکھائی دے رہی ہیں اورخطے میں امریکی بحری بیڑوں کی ’پیٹریاٹ‘ کے ہمراہ موجودگی سے صورتحال میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے سبب ایران سے تعلقات رکھنے والے مغربی ممالک بھی فی الوقت مشکلات کا شکار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسی ضمن میں گزشتہ روز مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کریں وگرنہ نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مغربی ممالک (یورپیوں) کو جوہری سمجھوتے ( جے سی پی او اے) سے باہر امور کی بنا پر ایران پر تنقید کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری سمجھوتے پر امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ اورجرمنی نے دستخط کیے تھے۔
ایرانی صدر کا ٹرمپ کو تاریخ سے سبق سیکھنے کا مشورہ
موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد مئی 2018 میں طے شدہ سمجھوتے سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔ انہوں نے نومبر 2018 میں ایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اب تک اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ برقرار رکھا جائے۔ وہ ایران کے ساتھ بات چیت کا دورازہ کھلا رکھنے کے حامی ہونے کے ساتھ ہی اس کے بعد اقدامات پر اظہار تشویش بھی کرتے آئے ہیں۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس رواں ہفتے ہی تہران کا دورہ کریں گے جس کے دوران ایرانی قیادت سے ان کی بات چیت ہوگی۔
ایران کی خبررساں ایجنسی ’فارس‘ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی نے کشیدہ صورتحال میں جاری کردہ اپنے ایک بیان میں فرانس کے صدر کو بھی سخت نکتہ چینی کا نشانہ بنایا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ’فارس‘ کے مطابق انہوں نے کہا کہ فرانس کے صدر نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران جو ریمارکس دیے ہیں وہ شرمناک اور فضول تھے۔
فرانس کے صدر عمانوایل ماکروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی حالیہ ملاقات کے دوران کہا تھا کہ ایران کے متعلق ان کے مقاصد ایک جیسے ہیںَ
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ایرانی خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی انسداد منشیات پولیس کے ڈائریکٹر محمد مسعود زاھدیان نے دھمکی دی ہے کہ اگر تہران پراقتصادی پابندیوں میں مزید سختی کی گئی اور ایران کی انسداد منشیات کے لیے امداد پر پابندی برقرار رہی تو مغرب (یورپ) کو منشیات کے سمندر میں ڈبو دیں گے۔
امریکہ ایران تناؤ بڑھ گیا : بحری بیڑے اور بمبار طیارے پہنچ گئے
العربیہ کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ مغرب (یورپ) کو ایران کے ساتھ منشیات کے انسداد کے میدان میں تعاون جاری رکھنا چاہیے ورنہ اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں اور ایران یورپ کو منشیات کے سمندر میں غرق کر دے گا۔
’ارنا‘ کے حوالے سے العربیہ نے لکھا ہے کہ محمد مسعود زاھدیان نے الزام عائد کیا کہ بعض مغربی ممالک افغانستان میں مصنوعی طور پر منشیات تیار کر رہے ہیں۔ ان کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ رواں سال مارچ سے اب تک ایرانی پولیس نے ایران اور افغانستان کی سرحد پر تین ٹن منصوعی منشیات قبضے میں لی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں ایرانی عہدیدار نے کہا کہ افغانستان میں مصنوعی منشیات کی تیاری کے لیے خام مال مغربی ممالک اور جنوب مشرقی ایشیائی ریاستوں سے کابل لایا جاتا ہے۔ انہوں نے سخت اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ یہ امرباعث تشویش ہے کہ بعض ممالک کے انٹیلی جنس ادارے افغانستان میں مصنوعی طریقے سے منشیات کی تیاری کے جرم میں معاونت کر رہے ہیں۔