زمین کی تباہی قریب، بچے پیدا نہ کریں

آلودہ سیارے پر بچے پیدا نہ کرنے کی تحریک

ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے سائنسدان مسلسل تنبیہ کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جہاں مختلف ممالک آلودگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہیں اس حوالے سے کئی قسم کی تحریکیں بھی جنم لے رہی ہیں۔

برتھ اسٹرائیک بھی ایسی ہی ایک تحریک ہے جس کا کہنا ہے کہ زمین بہت تیزی سے آلودہ ہو رہی ہے اور آنے والی نسلوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اس لیے انسانوں کو بچے ہی پیدا نہیں کرنے چاہئیں۔

اس تحریک کی بانی 33 سالہ برطانوی موسیقار بلتھ پیپینو ہیں جو کہتی ہیں کہ اگرچہ مجھے بچوں کی بہت خواہش ہے لیکن چونکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین تباہی کی جانب جا رہی ہے اس لیے بچے پیدا نہیں کرنے چاہئیں۔

انہوں نے 2018 کے آخر میں اس تحریک کی بنیاد رکھی اور اب تک 330 لوگ اس کا حصہ بن چکے ہیں جن میں 80 فیصد خواتین ہیں۔

برتھ اسٹرائیک نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسی سرزمین پر بچوں کو نہیں لانا چاہیئے جس میں کروڑوں افراد کو مستقبل قریب میں آگ، قحط اور خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

2018 میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی پینل (آئی پی سی سی) نے تنبیہ کی تھی کہ تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچانے کے لیے زمین کے پاس صرف 11 سال کا قلیل عرصہ باقی ہے۔

برتھ اسٹرائیک کے 29 سالہ رکن کوڈی ہیرسن کا کہنا ہے کہ بچے پیدا کر کے آپ کسی اور کی زندگی کے ساتھ جوا کھیل رہے ہیں۔ اگر حالات اسی طرح رہے تو مستقبل کے انسانوں کی زندگی اچھی نہیں ہو گی۔

ایک اور رکن لوری ڈے کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں یک بعد دیگرے کئی مسائل کو جنم دیں گی، یہ بڑھتی سمندری سطح اور طوفانوں سے آگے بڑھ کر خوراک کی فراہمی، ہجرت اور جنگوں جیسے نتائج پیدا کرے گی۔

یاد رہے کہ مارچ میں امریکی کانگریس کی رکن اوکاسیو کورٹز نے اسٹاگرام پر اپنے 30 لاکھ فالورز سے سوال پوچھا تھا کہ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارے بچوں کی زندگیاں بہت زیادہ مشکل ہوں گی، کیا اس کے باوجود بچے پیدا کرنا مناسب بات ہے؟

برتھ اسٹرائیک کے کچھ ارکان اس لیے بھی بچے پیدا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ جتنے زیادہ لوگ اس سیارے پر آئیں گے اتنی ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج زیادہ ہو گا۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2030 تک دنیا کی آبادی ساڑھے آٹھ ارب ہو جائے گی اور 2100 میں یہ بڑھ کر 11 ارب لوگ اس سیارے پر قدم رکھ چکے ہوں گے۔

عالمی بنک کے اعداد و شمار کے مطابق ایک اوسط انسان ہر سال 5 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتا ہے۔

اگرچہ اس وقت آبادی میں اضافے کی شرح ترقی پذیر ممالک میں زیادہ ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کر رہے ہیں۔

ایک اوسط امریکی 15.6 میٹرک ٹن کاربن خارج کرتا ہے جبکہ سری لنکا اور گھانا جیسے ممالک میں میں یہ شرح 10 ٹن فی کس سے بھی کم ہے۔

بہت سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ آبادی میں اضافے کا ماحولیاتی الودگی سے بہت کم تعلق ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں