لاہور: وفاقی وزیر زرتاج گل کی بہن شبنم گل کے متعلق نئے حقائق سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ شبنم گل کی ’نیکٹا‘ میں تعیناتی پروفاقی ادارے نے جو مؤقف اپنایا تھا اس پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر زرتاج گل کی بہن کی نیکٹا میں تعیناتی پروفاقی ادارے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے دہشت گردی پر مختلف مکالمے ہیں جس ذرائع کا استفسار ہے کہ جب پی ایچ ڈی مکمل ہی نہیں ہوئی تو ’مکالمے‘ کہاں سے آگئے ہیں؟
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ شبنم گل کا دہشت گردی پر لکھا ہوا ’تھیسز‘ شائع ہی نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کا پی ایچ ڈی تھیسز ایک مرتبہ رد بھی ہوچکا ہے۔
ہم نیوز نے ذمہ دار ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی وزیر کی بہن نے 2014 میں تھیسز کو دوبارہ جمع کرانے کرانے کے لیے درخواست دی تھی۔
شبنم گل کے متعلق ذمہ دار ذرائع نے یہ ’حیرت انگیز‘ انکشاف بھی کیا کہ پی ایچ ڈی مکمل نہ ہونے کے باوجود ان کا اسسٹنٹ پروفیسر کے انیسویں اسکیل پر تعینات رہنا بھی اس لحاظ سے حیران کن ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے قوانین کے مطابق اسسٹنٹ پروفیسر کے لیے پی ایچ ڈی ہونا لازمی امر ہے۔
زرتاج گل سفارشی خط سے دستبردار
ہم نیوز کے مطابق ایچ ای سی نے سرکاری جامعات کے اساتذہ کے دوسرے اداروں میں عارضی تبادلوں (ڈیپوٹیشن) پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
وفاقی وزیر زرتاج گل کی بہن شبنم گل کے متعلق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے پی ایچ ڈی کرنے کے لیے 2010 میں داخلہ لیا تھا لیکن نو سال گزرنے کے باوجود وہ مکمل نہ کرسکیں۔
ذرائع کے مطابق نیکٹا میں تعینات ہونے والی شبنم گل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں اوریونیورسٹی میں ان کی چھٹیاں بھی بہت ہیں۔
وفاقی وزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی جانب سے اپنی بہن کی تعیناتی کے لیے لکھا گیا سفارشی خط سامنے آنے کے بعد سے حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔