نئی دہلی: نریندر مودی کے دوبارہ وزیراعظم بنتے ہی جہاں ایک جانب مسلمانوں پر’پرہجوم تشدد‘ کے پے درپے واقعات وقوع پذیر ہونے لگے ہیں تو وہیں دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین اسمبلی اور کارکنان بھی آپے سے باہر دکھائی دے رہے ہیں۔
بھارت: مسلمان بزرگ پر تشدد، ہجوم نے خنزیر کھلا کر جان بخشی
سانحہ گجرات سے ’شہرت‘ سمیٹنے والے نریندر مودی کی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی بلرام تھوانی کی ایک وڈیو گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ایک خاتون کو سڑک کے بیچ لاتوں اور گھونسوں سے صرف اس لیے بری طرح سے مار رہے ہیں کہ اس نے ان کے ’کارکنان‘ کی جانب سے ’چھیڑ خانی‘ پر احتجاج کیا اور آواز بلند کی ۔
गुजरात के विद्यायक महिला को लाते मारते हुए :
अहमदाबाद के नरोडा ईलाके में पानी की किल्लत की शिकायत करने गई एक महिला को गुजरात भाजपा के ‘माननीय’ विधायक बलराम थावानी ने खुलेआम बेरहमी के साथ पिटा ! @dgpgujarat, @AhmedabadPolice आप तुरंत गिरफ्तारी कीजिए! यह हरगिज नहीं चलेगा! pic.twitter.com/6mV7EmC6KV
— Jignesh Mevani (@jigneshmevani80) June 2, 2019
بھارتی ایم ایل اے جگنیش میوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر گزشتہ روز سڑک کے درمیان لوگوں کے ’ہجوم‘ کی موجودگی میں ایک خاتون کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے بلرام تھوانی کی وڈیو شیئر کی جس کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس کا نوٹس لیا تو علاقہ پولیس نے رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
’نیشنل ہیرالڈ گروپ نیوز پیپرز‘ کے اردو اخبار’قومی آواز‘ نے اس ضمن میں شائع شدہ اپنی رپورٹ میں ملین ڈالر سوال کیا ہے کہ رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ تو درج ہوگیا ہے اور وڈیو دیکھنے والے ہرشخص کو غصہ بھی آیا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس کا نوٹس لیتے ہیں یا نہیں؟ اور کیا وہ بھی غصے میں آتے ہیں یا نہیں؟
اخبار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ بلرام تھوانی اس بدترین واقعہ کے بعد بھی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل رہتے ہیں؟ اور یا ان کو پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے؟ یہ بھی دیکھنا ہو گا۔
مسلمان ہونے پر فخر ہے،بھارت سے آنیوالی خاتون کا بیان
بہیمانہ تشدد کا واقعہ احمدآباد کے نرودا اسمبلی حلقے میں پیش آیا جہاں ایک خاتون پانی کی شکایت لے کر رکن اسمبلی کے پاس گئی تھیں۔ قومی آواز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب وہ شکایت کرنے کے لیے لگی قطار میں اپنی باری کا انتظار کررہی تھیں تو اس دوران وہاں موجود بلرام تھوانی کے ’لوگ‘ انہیں اشاروں سے چھیڑ رہے تھے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب ان کی برداشت جواب دے گئی تو انہوں نے رکن اسمبلی کے خلاف ’نعرہ‘ لگا دیا جس پر بلرام تھوانی کو اس قدر غصہ آیا کہ انہوں نے حقائق جاننے اور اپنے ہی لوگوں کی سرزنش کرنے کے بجائے خاتون کو ہی لاتوں اور گھونسوں سے لوگوں کے درمیان مارنا شروع کردیا۔
اخبار کے مطابق متاثرہ خاتون اس دوران چیختی چلاتی رہیں اور مدد بھی طلب کرتی رہیں مگران کی ایک نہ سنی گئی اور انہیں تسلسل کے ساتھ مارا پیٹا جاتا رہا۔
We expect the Home Minister of the country @AmitShah to keep a check on the rise in atrocities against Dalits, Muslims and Adivasis across the country.
— Jignesh Mevani (@jigneshmevani80) May 31, 2019
رکن اسمبلی سے خاتون کو ان کے خاوند نے اطلاع ملنے پر آکے بچایا لیکن جو ’بھیڑ‘ لگی تھی وہ ٹس سے مس نہ ہوئی اور نہ کسی نے اس پر احتجاج کیا۔
قومی آواز کے مطابق وڈیو وائرل ہونے کے بعد رکن اسمبلی کی خواہش اور کوشش ہے کہ معافی تلافی کرکے درج مقدمہ ختم کرالیا جائے۔ اخبار کے مطابق دیکھنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی، گجرات کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی اپنے رکن اسمبلی کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں؟
My humble request to the newly appointed Home Minister of the country @AmitShah is to bring a foolproof legislation to curb organised crimes such as Mob Lynchings.
— Jignesh Mevani (@jigneshmevani80) May 31, 2019
بھارتی ایم ایل اے جگنیش میوانی نے اس ضمن میں بھارت کے نئے وزیرداخلہ امیت شاہ سے چار دن قبل ہی اپیل کی تھی کہ وہ وزرات کا قلمدان سنبھالنے کے بعد مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا نوٹس لیں جس میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔
بھارت کے نئے وزیرداخلہ امیت شاہ سے انہوں نے پرہجوم تشدد کے بڑھتے واقعات کا بھی نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔
بھارت میں ’پرہجوم تشدد‘ کے واقعات تسلسل کے ساتھ نہ صرف پیش آرہے ہیں بلکہ ان میں نہایت تیزی کے ساتھ اضافہ بھی ہورہا ہے۔ اس پرتشدد واقعات کا زیادہ تر نشانہ مسلمان اور دیگر اقلیتیں بن رہی ہیں۔