بھارت:’چھیڑ خانی‘پر احتجاج کیوں کیا؟رکن اسمبلی کا خاتون پر تشدد

بھارت:’چھیڑ خانی‘پر احتجاج کیوں کیا؟رکن اسمبلی کا خاتون پر تشدد

نئی دہلی: نریندر مودی کے دوبارہ وزیراعظم بنتے ہی جہاں ایک جانب مسلمانوں پر’پرہجوم تشدد‘ کے پے درپے واقعات وقوع پذیر ہونے لگے ہیں تو وہیں دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین اسمبلی اور کارکنان بھی آپے سے باہر دکھائی دے رہے ہیں۔

بھارت: مسلمان بزرگ پر تشدد، ہجوم نے خنزیر کھلا کر جان بخشی

سانحہ گجرات سے ’شہرت‘ سمیٹنے والے نریندر مودی کی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی بلرام تھوانی کی ایک وڈیو گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ ایک خاتون کو سڑک کے بیچ لاتوں اور گھونسوں سے صرف اس لیے بری طرح سے مار رہے ہیں کہ اس نے ان کے ’کارکنان‘ کی جانب سے ’چھیڑ خانی‘ پر احتجاج کیا اور آواز بلند کی ۔

بھارتی ایم ایل اے جگنیش میوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر گزشتہ روز سڑک کے درمیان لوگوں کے ’ہجوم‘ کی موجودگی میں ایک خاتون کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے بلرام تھوانی کی وڈیو شیئر کی جس کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس کا نوٹس لیا تو علاقہ پولیس نے رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

’نیشنل ہیرالڈ گروپ نیوز پیپرز‘ کے اردو اخبار’قومی آواز‘ نے اس ضمن میں شائع شدہ اپنی رپورٹ میں ملین ڈالر سوال کیا ہے کہ رکن اسمبلی کے خلاف مقدمہ تو درج ہوگیا ہے اور وڈیو دیکھنے والے ہرشخص کو غصہ بھی آیا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس کا نوٹس لیتے ہیں یا نہیں؟ اور کیا وہ بھی غصے میں آتے ہیں یا نہیں؟

اخبار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ بلرام تھوانی اس بدترین واقعہ کے بعد بھی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل رہتے ہیں؟ اور یا ان کو پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے؟ یہ بھی دیکھنا ہو گا۔

مسلمان ہونے پر فخر ہے،بھارت سے آنیوالی خاتون کا بیان  

بہیمانہ تشدد کا واقعہ احمدآباد کے نرودا اسمبلی حلقے میں پیش آیا جہاں ایک خاتون پانی کی شکایت لے کر رکن اسمبلی کے پاس گئی تھیں۔ قومی آواز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب وہ شکایت کرنے کے لیے لگی قطار میں اپنی باری کا انتظار کررہی تھیں تو اس دوران وہاں موجود بلرام تھوانی کے ’لوگ‘ انہیں اشاروں سے چھیڑ رہے تھے۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب ان کی برداشت جواب دے گئی تو انہوں نے رکن اسمبلی کے خلاف ’نعرہ‘ لگا دیا جس پر بلرام تھوانی کو اس قدر غصہ آیا کہ انہوں نے حقائق جاننے اور اپنے ہی لوگوں کی سرزنش کرنے کے بجائے خاتون کو ہی لاتوں اور گھونسوں سے لوگوں کے درمیان مارنا شروع کردیا۔

اخبار کے مطابق متاثرہ خاتون اس دوران چیختی چلاتی رہیں اور مدد بھی طلب کرتی رہیں مگران کی ایک نہ سنی گئی اور انہیں تسلسل کے ساتھ مارا پیٹا جاتا رہا۔

 

رکن اسمبلی سے خاتون کو ان کے خاوند نے اطلاع ملنے پر آکے بچایا لیکن جو ’بھیڑ‘ لگی تھی وہ ٹس سے مس نہ ہوئی اور نہ کسی نے اس پر احتجاج کیا۔

قومی آواز کے مطابق وڈیو وائرل ہونے کے بعد رکن اسمبلی کی خواہش اور کوشش ہے کہ معافی تلافی کرکے درج  مقدمہ ختم کرالیا جائے۔ اخبار کے مطابق دیکھنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی، گجرات کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی اپنے رکن اسمبلی کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں؟

بھارتی ایم ایل اے جگنیش میوانی نے اس ضمن میں بھارت کے نئے وزیرداخلہ امیت شاہ سے چار دن قبل ہی اپیل کی تھی کہ وہ وزرات کا قلمدان سنبھالنے کے بعد مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا نوٹس لیں جس میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

بھارت کے نئے وزیرداخلہ امیت شاہ سے انہوں نے پرہجوم تشدد کے بڑھتے واقعات کا بھی نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

بھارت میں ’پرہجوم تشدد‘ کے واقعات تسلسل کے ساتھ نہ صرف پیش آرہے ہیں بلکہ ان میں نہایت تیزی کے ساتھ اضافہ بھی ہورہا ہے۔ اس پرتشدد واقعات کا زیادہ تر نشانہ مسلمان اور دیگر اقلیتیں بن رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں