پشاور گندھارا تہذیب کے آثار کے لئے تو عالمی شہرت رکھتا ہی ہے مگر اب یہاں اپنی نوعیت کے پہلے اورمنفرد یونانی آثار بھی دریافت ہوئے ہیں ماہرین نے ممکنہ طور پران آثار کو سکندراعظم دورکی باقیات قرار دیا ہے۔
دوہزار سال پرانی وسط ایشیائی ، یونانی ، اور کشان تاریخ کے امین آثارحیرت انگیز طور پر پشاور کے علاقے حیات آباد میں تعمیراتی کام کی کھدائی کے دوران دریافت ہوئے ۔
شعبہ آرکیالوجی کے ماہرین کہتے ہیں زمانہ قدیم میں یہ علاقہ وسط ایشیا کے لئے تجارتی راستے کے طور استعمال ہوتا تھا، ملنے والے یہ آثار لوہے کے کارخانے پر مشتمل ہیں۔
خطے میں یونانی حملہ آوروں کی موجودگی کا پتہ دینے والی اس ورکشاپ سے مٹی کے برتن ، بڑے پتھر اور کھلونے اور مورتیاں بھی ملی ہیں ۔
شعبہ آرکیا لوجی کے پروفیسر گل رحیم کے مطابق بیرونی موسمیاتی عوامل ان آثار کو متاثر کر سکتی ہیں۔
جامعہ پشاور کے شعبہ آرکیالوجی کا کہنا ہے کہ وہ یونانی آثار کی اس دریافت پر تحقیق کے لئے اگلے سال مزید کھدائی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے:بدھا کا سب سے بڑا مجسمہ سوئٹزرلینڈ سے پشاور عجائب گھر منتقل