چیئرمین نیب کے استعفے کا مطالبہ: مسلم لیگ ن کا یوٹرن؟


چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے استعفے کے مطالبے پر کیا مسلم لیگ ن کی طرف سے یوٹرن لیا گیاہے؟ اس حوالے سے ن لیگ کے رہنماؤکی متضاد رائے سامنے آئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے رہنما ملک احمد خان نے آڈیو وڈیو اسکینڈل اور صحافی کو دیے گئے انٹرویو کی بنا پر چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان  کیا ہے تودوسری طرف مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے ملک احمد خان  کا بیان ذاتی قرار دے دیاہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے  ملک محمد احمد خان کے بیان سے اظہار لاتعلقی کردیاہے۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ ملک محمد احمد خان نے جو کہا، وہ ان کی ذاتی رائے ہے،پارٹی موقف نہیں ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی چئیرمین نیب سے متعلق واضح پارٹی موقف بیان کرچکے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا چئیرمین نیب کے واقعہ سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو سارے معاملے کی تحقیق کرے۔

لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد نے کہا کہ چئیرمین نیب اپنے عہدے سے مستعفی  ہوجائیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے چئیرمین نیب کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بناکر تحقیقات کرائی جائیں ۔

ملک احمد خان نے کہا کہ وہ چیئرمین نیب کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیب والے سمجھتے ہیں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ہم چیئرمین نیب  کے خلاف لاہورہائیکورٹ میں جائینگے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب نے شہباز شریف کے خلاف بے بنیاد مقدمات بناکر گرفتاری کی ۔ نیب سے گرفتاری کی وجہ پوچھی جائے تو کہتے ہیں کہ خفیہ دستاویزات ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ نیب اس وقت حکومت کے ایک ٹول کے طور پر کام کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے تو چیرمین نیب کے خلاف کیوں نہیں؟

ملک احمد خان نے کہا کہ نیب قوانین کا غلط استعمال کررہاہے ۔نیب کے نوٹسز نے لوگوں کو خود کشی پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ نیب جسکی چاہے عزت اچھال دے۔

مسلم لیگ نے کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ نیب پی ٹی آئی کے یونٹ کے طور پر کام کررہاہے۔ کاروباری کمیونٹی نے اپنے کاروبار ختم کردیے ہیں۔

ملک احمد خان نے کہا کہ نیب کا قانون تبدیل ہونا چاہیے مگر اب بات بہت آگے چلی گئی ہے ۔ ان کے خوف سے کوئی بندا بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ صرف الزامات کی بنیاد پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ کچھ کرہی نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیے: چیئرمین نیب کی مبینہ وڈیو:مسلم لیگ ن کا پارلیمانی کمیٹی بنانیکا مطالبہ

یاد رہے گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف  شہبازشریف نے چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب ) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی  مبینہ آڈیو ویڈیو کےمعاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئیر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے بھی گزشتہ روز اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ چیئرمین نیب کی مبینہ وڈیو کے حوالے سے قومی اسمبلی کے رولز کے تحت خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس معاملے میں ملوث  کرداروں کا تعین کرے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ وہ اس حوالے سے دوسری جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے۔ خواجہ آصف پیر کو اس معاملے پر قومی اسمبلی میں قرارداد بھی  پیش کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے چیئرمین نیب کے حوالے سے دو نجی چینلزپر نشر ہونے والی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ جاری ایک بیان میں  کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نیب اور چیئرمین نیب کے متعلق اپنے اصولی اور قانونی موقف پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب سے متعلق نیوز چینلز پر نشر ہونے والی رپورٹ چیئرمین نیب کا ذاتی معاملہ ہے اور پیپلزپارٹی کسی کے شخصی کردار پر سیاست نہیں کرتی۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ جن دو چینلز نے خبر بریک کی ہے ان چینلز کے مالکان وزیراعظم ہاﺅس میں بیٹھتے ہیں۔ ان نجی چینلز اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ عمران حکومت اس طرح کے دباﺅ کے حربے استعمال کر رہی ہے۔ اس حوالے سے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے کردار کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا چیئرمین نیب کے حوالے سے جو موقف اختیار کرتی رہی ہے اس پر قائم ہے۔


معاونت
متعلقہ خبریں