رواں مالی سال کے دوران 600ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر جاری کئےجانے کا انکشاف



وزارت خزانہ کی طرف سے رواں مالی سال کے دوران 600ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر جاری کئےجانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے آج سینیٹ کے اجلاس میں اس وقت کیا جب انہوں نے آئین کے آرٹیکل 84میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش  کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آرٹیکل 84 سپلیمنٹری گرانٹ کی اجازات دیتاہے۔ قانون کے مطابق 28فیصد سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی جاسکتی ہے۔ سپلیمنٹری گرانٹ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے لی جاتی ہےاوراس کے لیے پارلیمان سے منظوری نہیں لی جاتی۔

شیری رحمان نے ایوان کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران  600ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر جاری کئےگئے ۔

انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک میں سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی پارلیمان دیتاہے۔

حکومت کی جانب سےشیری رحمان کی طرف سے سے پیش کیے گئے  آئینی ترمیمی بل کی مخالفت کی گئی ۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا سپلیمنٹری گرانٹ قانون کے مطابق جاری کیاجاتی ہے۔ اس بل پر وزرات خزانہ کی رائے بھی لینی چاہئے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ماضی میں ہماری حکومت کو بھی سپلیمنٹری گرانٹ میں کئی مسائل درپیش تھے۔

حکومتی مخالفت کے باوجودچیرمین سینیٹ صادق سنجرانی  نے سینیٹر شیری رحمان کی طرف سے پیش کیا گیاآئینی ترمیمی بل بل کمیٹی کے سپرد کردیا۔

انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019  بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔ یہ بل متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر عتیق شیخ نے پیش کیا۔

سینیٹر عتیق شیخ نے اس موقع پر کہا کہ پوری دنیا منی لانڈرنگ روکنے کی کوشش کررہی ہے۔ آج منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہمیں ایف اے ٹی ایف کا سامناہے۔ نئے بل کے منظورہونے  سے منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف  ایف آئی آر درج ہوسکے گی۔

چئیرمین سینیٹ نے سینیٹر عتیق شیخ کی طرف سے پیش کیا گیا بل متعلقہ کمیٹی کےسپرد کردیا۔

سینیٹر عتیق شیخ نے دستاوزات قابل بیع وشرعی ترمیمی بل 2019 بھی ایوان بالاء میں پیش  کیا۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا اکثر باؤنس چیک کےبعد مسائل حل کرنے کے لئے عدالت جاناپڑاتاہے۔ باؤنس چیک سے وقت کازیاں ہوتاہے۔ نئے بل سے باؤنس چیک کےمسائل  کو حل کرنے کے نیا طریقہ کار وضع کیاگیاہے۔

چئیرمین سینیٹ نے یہ  بل  بھی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:آزادی صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں ، سینیٹ

کمپنیات ترمیمی بل 2019 بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔ یہ بل مسلم لیگ ن کی حمایت سے منتخب ہونے والے  سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے پیش کیا۔ چئیرمین سینیٹ نے بل کمیٹی کے سپرد کردیا۔


متعلقہ خبریں