پاکستان سمیت دنیا میں فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے!

پاکستان سمیت دنیا میں فائر فائٹرز کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے!

اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ان بہادر جوانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر دوسروں کی جان و مال کو بھڑکتی آگ سے بچانے کےلیے بے خوف و خطر آتش میں کود پڑتے ہیں۔ دنیا انہیں فائر فائٹرز کے نام سے جانتی اور مانتی ہے۔

عالمی سطح پر فائر فائٹرز کا دن منانے کا آغاز 1999 میں شروع ہوا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ آسٹریلیا میں لگنے والی وہ آگ تھی جس کو بجھانے ک کوشش میں پانچ فائرفائٹرز اپنی جان کی بازی ہار گئے تھے۔

آگ چارجنوری 1998 کو آسٹریلیا کے شہر لنٹن کے جنگلات میں لگی تھی۔ پانچ فائر فائٹرز کے انتقال کے بعد پوری دنیا میں یہ احساس شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا کہ آگ پہ قابو پانے کی کوشش کرنے والے بہادر ’سپاہیوں‘ کی اہمیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پوری دنیا میں فائر فائٹرز کو آگ پہ قابو پانے کے حوالے سے نہ صرف خصوصی تربیت فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کی حفاظت کا بھی مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔

دنیا کے جدید اور ترقیافتہ ممالک میں وقتاً فوقتاً فائرفائٹرز کے لیے ریفرش کورسز کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے اور انہیں جدید حفاظتی طریقہ کارسے آگاہی دلانے کے علاوہ نئی ایجادات سے بھی متعارف کرایا جاتا ہے لیکن جس طرح ہمارے ملک میں دیگر سرکاری و حکومتی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں تو اسی طرح یہاں کے فائر فائٹرز بھی بنیادی ضروریات تک سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔

پاکستان کے فائرفائٹرزاس لحاظ سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کہ جب وہ آگ پر قابو پانے کے لیے جاتے ہیں تو بسا اوقات ان کے پاس نہ تو ضروری سامان ہوتا ہے اور نہ ہی فائر سیفٹی قوانین کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے حقیقتاً وہ اپنی زندگیاں داؤ پر لگاتے نظر آتے ہیں۔

پوری دنیا میں فائر فائٹرز کے حوالے سے طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت دو لاکھ والی آبادی کے لیے ایک فائر اسٹیشن، چار فائر ٹینڈرز، 30 ہزار گیلن پانی اوردس لاکھ آبادی کے لیے ایک اسنارکل لازمی ہے مگر پاکستان میں ان  کی صریحاً خلاف ورزیاں ہر شہر میں نظر آتی ہیں۔


متعلقہ خبریں