مودی کے مدمقابل تیج بہادر سمیت 89 کے کاغذات نامزدگی مسترد

مودی کے مدمقابل تیج بہادر سمیت 89 کے کاغذات نامزدگی مسترد

نئی دہلی: الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس وقت سیاسی مبصرین سمیت معروف سیاستدانوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا جب اس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے تیج بہادر سمیت 89 انتخابی امیدواران کے کاغذات مسترد کردیے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعلان کردہ فیصلے کو سماج وادی پارٹی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال نے اعلان کردہ فیصلے پر الیکشن کمیشن کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ مودی تو بہت کمزور نکلے ہیں۔

بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس سے غیرمعیاری کھانا فراہمالیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعلان کردہ فیصلے کو سماج وادی پارٹی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ کیے جانے کی شکایت کرنے پر ملازمت سے برخاست کیے جانے والے تیج بہادرکو سماج وادی پارٹی وزیراعظم نریندر مودی کے مدمقابل اپنا انتخابی امیدوار نامزد کیا تھا۔

سماج وادی پارٹی نے وارانسی سے شالنی یادو کو انتخابی ٹکٹ دینے کا فیصلہ تبدیل کیا تھا جو چند روز قبل ہی پارٹی میں شامل ہوئے تھے لیکن پھر عین وقت پراس نے اپنا فیصلہ تبدیل کیا اور تیج بہادر کو اپنا امیدوار نامزد کیا جو آزاد حیثیت میں اپنی انتخابی مہم از خود ہی چلارہے تھے۔

تیج بہادر خود کو اصل چوکیدار اور نریندر مودی کو نقلی چوکیدار گردانتے ہیں۔ اسی بنیاد پر وہ اپنی انتخابی مہم شروع کرچکے ہیں اور ان کا ساتھ دینے کےلیے بھارتی افواج سے برخاست کیے جانے والے سابق فوجی بھی بڑی تعداد میں وارانسی پہنچ کر وزیراعظم کے خلاف سیاسی مورچہ لگا چکے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی جسارت کرنے والے تیج بہادر کا کہنا ہے کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ملنے والے نوٹس کا بروقت جواب جمع کرا دیا تھا لیکن اس کے باوجود ان کے کاغذات منظور کیے جانے کے بجائے مسترد کردیے گئے۔

تیج بہادر نے بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے کاغذات نامزدگی غلط طریقے سے رد کیے گئے ہیں اور الیکشن کمیشن نے ان کے ساتھ غلط کیا ہے جس پر وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے۔

تیج بہادر نے واضح کیا کہ ایک جانب وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے لے سپریم کورٹ تک جائیں گے اور دوسری جانب وہ اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں بھی لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میدان چھوڑ کرنہیں جائیں گے۔

دلچسپ امر ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے تیج بہادر یادو کے خلاف آنے والے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہریانہ سے تعلق رکھنے والے سابق بیوروکریٹ اور وزیراعلیٰ دہلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ تاریخ میں ایسے کم ہی مواقع ہوں گے جب ملک کا جوان اپنے وزیراعظم (پی ایم) کو چیلنج کرنے پہ مجبور ہو۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں اروند کیجریوال نے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایم ایک جوان سے اس قدر ڈر گئے کہ اس کا مقابلہ کرنے کے بجائے تیکنیکی خامی نکال کر کاغذات نامزدگی رد کرا دیے۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے اپنے پیغام میں وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی! آپ تو بہت کمزور نکلے اورملک کا جوان جیت گیا۔

وارانسی کے حلقہ انتخاب میں وزیراعظم نریندر مودی کو سماج وادی پارٹی اور کانگریس سمیت دیگر مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی امیدواران سے سخت چیلنج درپیش ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ کئی ایسے کسانوں کو بھی کاغذات نامزدگی داخل کرانے نہیں دیا گیا جو مودی کے مدمقابل آنے کے خواہش مند تھے۔

وزیراعظم مودی کے خلاف اکھل بھارتیہ رام راجیہ پریشد کی جانب سے شری بھگوان داس ویدانت آچاریہ نے بھی بطور انتخابی امیدوارکاغذات نامزدگی داخل کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے ان کا جمع کرایا گیا فارم بھی مسترد کردیا ہے۔

امی اویمک تیشورآنند نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی مسترد کیے جانے پر اظہار ناراضگی کیا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ کاغذات نامزدگی وزیراعظم کے دباؤ پر مسترد کیا گیا ہے جو نہایت غلط طریقہ ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی جس حلقہ انتخاب سے امیدوار ہیں وہاں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا بھی ایک ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

بھارت کے ’وارانسی‘ حلقہ انتخاب میں آخری دن نصف شب تک مودی کے خلاف کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواران کی طویل قطار لگی رہی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شب گیارہ بج کر 15 منٹ تک کل 71 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق وارانسی سے لوک سبھا کی نشست پر کل 102 افراد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جب کہ منگل کی رات دیر تک ہونے والی اسکروٹنی میں صرف 30 کاغذات درست قرار پائے گئے اور 89 مسترد ہو گئے۔

 


متعلقہ خبریں