اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی طرف سے آرٹی ایس کی سرٹیفیکیشن بھارتی کمپنی سے کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ انکشاف سینیٹر رحمان ملک نے آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں کیا ۔ کمیٹی کاسینیٹر روبینہ خالدکی زیرصدارت اجلاس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہابدقسمتی سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آر ٹی ایس کی سرٹیفیکیشن بھارتی آئی ٹی کمپنی سے کروائی تھی۔کولیٹیم انٹرنیشنل نامی آئی ٹی کمپنی تھی تو واشنگٹن میں رجسٹرڈ مگر مرکزی دفتر بھارت میں تھا۔
انہوں نے کہا میری سمجھ سے باہر تھا کہ کیسے ایک دشمن ملک کی آئی ٹی کمپنی سے الیکشن میں اہم کام کروایا گیا۔میں کمیٹی کو آر ٹی ایس کی رجسٹریشن کے حوالےسے ان کیمرا بریفنگ دونگا۔
رحمان ملک نے کہا الیکشن کے موقع پر ایک کمپنی کے بارے میں تفصیلات سامنے آئیں ۔ کولیٹیم انٹرنیشنل کمپنی نے پاکستان کے عام انتخابات کی مانیٹرنگ کی۔ یہ کمپنی حیدر آباد انڈیا میں رجسٹرڈ ہے۔ ہمارے دشمن ملک میں جو کمپنی رجسٹرڈ ہو تو کیا وہ ہمارے لئے سیکیورٹی رسک نہیں؟
رحمان ملک نے سوال اٹھایا کہ سی پیک کے تحت فائبر آپٹک کے منصوبوں سے مقامی آبادی کو کس حد تک فائدہ پہنچے گا؟عام آدمی سی ایم آئی کو کیسے سمجھے؟جن کمپنیوں کی سرٹیفیکیشن ہو چکی ہے ان کے دنیا میں کونسے سافٹ ویئرز چل رہےہیں؟
چیرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ یو ایس ایف فنڈ میں تمام آپریٹرز 1.5فیصد اپنے جی ڈی پی سے ادا کرتے ہیں۔
سینیٹر رحمان ملک نے استفسار کیا کہ یو ایس ایف فنڈ کہاں کہاں استعمال ہوا؟ اس سے اسپتال اور تعلیمی ادارے بنے کیا یہ غیر قانونی نہیں؟
خالد مقبول صدیقی نے کہا بلوچستان میں اسکول بنے ۔ بلوچستان میں اسکول بنانے کے لیے فنڈ یوایس ایف سے دیا گیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے پوچھا سویٹ ہومز میں پیسہ استعمال ہوا، اسپتال بنے یہ سب کن رولز کے تحت کیا گیاہے؟
ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ یو ایس ایف فنڈ کا ایک مخصوص حصہ فلاحی کام کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یو ایس ایف کے سی ای او کی عدم حاضری پر رحمان ملک برہم ہوگئے۔یو ایس ایف کا ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کردیا گیا۔
چیرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ مالاکنڈ میں یو فون نیشنل رومنگ کے لئے انتطامات کررہا ہے۔رحمان ملک نے کہا مالا کنڈ میں جنگ کے بعد موبائل فون کی سہولت کو آسان بنایا جانا چاہے تھا۔تمام آپریٹرز کو ایسے علاقوں میں سروس دینے کا پابند بنایا جائے۔
ایف آئی اے حکام نے سائبر کرائم ایکٹ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی ۔
ایف آئی اے کے فارم پر فرقے سے متعلق سوال پر چئیرمین پرسن کمیٹی برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکیا ایف آئی اے کے فارم پر فرقہ کے بارے میں پوچھا جارہا ہے؟ یہ سوشل میڈیا سے معلوم ہوا ہےاگر یہ سچ ہے تو شرمندگی کا باعث ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا میرے علم میں نہیں یو ٹی ایس سروس والے فارمز فراہم کررہے ہیں۔
کمیٹی چیرپرسن روبینہ خالد نے کہا یہ سب کیا ہورہا ہے بتایا جائے جس آگ میں ہم جل رہے ہیں اسی میں ہم خود کو ڈال رہے ہیں۔ یہ چیز بہت زیادہ پریشان کن ہے۔
ایف آئی اے حکام نے کہا یوٹی ایس نے یہ فارم تیار کیا انھوں نے ہم سے نہیں پوچھا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا انہوں نے ابھی عارضی چارج سنبھالا ہے،تحقیقات کرلیتے ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ایف آئی اے سائبر ونگ کے پاس 28 ہزار انکوائریز ہیں اور عملہ 114 افراد پر مشتمل ہے۔ ایف آئی اے سائبر ونگ کے پاس صرف 15 سائبر انویسٹی گیٹرز ہیں۔ قائمہ کمیٹی پہلے بھی تجاویز دے چکی ہے لیکن اس پر عمل درآمد ہوا یا نہیں معلوم نہیں۔
چیرپرسن کمیٹی نے کہا ڈارک ویب اور بچوں سے متعلق کیسز پر بھی ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔
قائمہ کمیٹی نے ایف ائی اے کو آئندہ اجلاس میں عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی
چیرپرسن کمیٹی نے دوران کمیٹی کہا کہ وہ معذرت کرتی ہیں پہلے جس اشتہار کی بات کی گئی وہ ایف آئی اے کا نہیں ہے۔ وہ اشتہار ائر پورٹس سیکورٹی فورس کا ہے ایف آئی اے کا نہیں ۔ یہ جس ادارے کا بھی اشتہار ہے یہ اچھا نہیں ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا گیٹ ویز پر لگے ہارڈوئیر 25 فیصد بھی کام نہیں کر رہے۔ بچوں اور بچیوں کیخلاف کیسز روکنے کیلئے نیا ہارڈ وئیر خریدنا ضروری ہے۔سب مرین کیبل آپٹیک سے اب تک فائدہ صرف چین لے رہاہے۔ اس سے فائدہ دونوں ممالک کو ہونا چاہئے۔
سینیٹر فیصل جاوید نے سوال اٹھایا کہ موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیرف بڑھا دیا گیاہے ۔ سوشل میڈیا پر بہت چل رہا ہے۔ایس ایم ایس اور کال ریٹس بڑھانے کی خبر کیا درست ہے کیا کمپنیوں نے ریٹس بڑھائے ہیں ؟
یہ بھی پڑھیے:الیکشن 2018:آر ٹی ایس سسٹم بند کرنے کی ہدایات دینے والا سامنے آگیا
انہوں نے کہا سوشل میڈیا پہ ٹیرف کا موازنہ پیش کیا جارہا ہے اس کی پی ٹی اے وضاحت کرے؟
چیرمین پی ٹی اے نے کہا کسی کمپنی کو ٹیرف بڑھانے کی اجازت نہیں دی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صارفین کو 100 روپے کے کارڈ پہ 60 روپے کا ائیر ٹائم ملتا ہے۔ ائیر ٹائم کم ہونے سے صارفین کو ایسا لگا کہ ٹیرف بڑھا دیا گیا ہے۔ اگر صارفین کی جانب سے ٹیرف کی شکایات ملیں تو ہمارا متعلقہ ادارہ اس کو دیکھے گا۔ جو موزانہ دیا جارہاہے اس کو دیکھ کر میڈیا پہ اپنا موقف دے دیں گے۔
چیرمین پرسن کمیٹی نے کہا بیرون ملک سے آنے والے مسافر جو موبائل نہیں لارہے انکے نام سے رجسٹریشن کی جارہی ہے۔ اس کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ جگاڑ میں توہم بہت آگے ہیں۔اس سارے معاملے میں ایف بی آر ملوث ہے۔قائمہ کمیٹی نے معاملے پر پی ٹی اے سے تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ پی ٹی اے ایف بی آر اور کسٹمز سے تفصیلات لے کر کمیٹی کو آگاہ کرے۔