حقائق سے پردہ اٹھایاتو لیگی قیادت کاکچا چٹھا سامنے آجائیگا،ماروی



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ماروی میمن نے خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا تو ن لیگی قیادت کی اخلاقیات کا کچا چٹھا سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا امیج پہلے ہی ان کی بے وقوفیوں کی وجہ سے کافی خراب ہے تو وہ نہیں چاہتیں کہ اس میں مزید اضافہ ہو۔

جنرل پرویز مشرف کے دور سے سیاست میں اپنے والد کے ہمراہ انتہائی فعال اور متحرک کردار ادا کرنے والی ماروی میمن پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقتدار کا سورج غروب ہونے کے بعد مکمل گوشہ گمنامی میں چلی گئی تھیں اور اب ایک طویل عرصے بعد سیاسی منظرنامے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ کے ذریعے متحرک ہوئی ہیں۔

ماروی میمن کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان نے سیاسی حلقوں میں کافی ہلچل مچائی ہے۔ انہوں نے اپنی ہی پارٹی کی قیادت پر سخت تنقید کی ہے جسے سیاسی مبصرین ’بے وجہ‘ قرار نہیں دے رہے ہیں۔

سندھ کے سیاستدان نثار میمن کی صاحبزادی ماروی میمن نے اس بات پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے ان کی کردار کشی کی مہم چلائی گئی ہے۔

نثار میمن کو جنرل پرویز مشرف کا دوست گردانا جاتا تھا اور وہ ان کے دورمیں وزیراطلاعات بھی رہے تھے۔

ماروی میمن نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر جاری سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر وہ حقائق بے نقاب کردیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بہتر ہے کہ انہیں اس بات کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔

پی ایم ایل (ن) کے دور حکومت میں بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن رہنے والی ماروی میمن کے متعلق جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے بعد یہ تاثر عام تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والی ہیں۔

اس تاثر کو اس وقت اور بھی تقویت ملی تھی جب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پی پی پی کے دور حکومت میں وزیرستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا تو انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) میں ہونے کے باوجود اس میں شرکت کا اظہار کیا۔

اتفاقاً دھرنے سے ایک دن قبل ہونے والے ایکسیڈنٹ میں ان کی ٹانگ میں فریکچر آگیا مگر وہ آرام کرنے کے بجائے پلاستر کے ساتھ دھرنے میں پہنچیں اور وہاں وہیل چیئر پر بیٹھی رہیں۔

ماروی میمن نے جب اچانک پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تو ملک کے سیاسی مبصرین نے اس وقت نہایت حیرت کا اظہار کیا اور اس ضمن میں مختلف توجیہات بھی پیش کیں۔

پی ایم ایل (ن) کے دور حکومت میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے بھی ان کا نام ملک کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں زیر گردش رہا۔

ماروی میمن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں برے وقت میں لیگی قیادت کے زخموں پر مزید نمک پاشی نہیں کرناچاہتی ہوں۔

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مجھ پر جولائی 2018 سے کیچڑ اچھالی جارہی ہے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ  ایک شخص کو جے آئی ٹی کے باہر اُس کے سیکریٹری نے مجبور کیا کہ عمران خان کو شادی چھپانے پر نشانہ بناؤ۔

ماروی میمن نے دعویٰ کیا ہے کہ نام نہاد رہنما کے روپ میں لیگی کارکنان لیڈروں کے متعلق لکھ رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پارٹی کارکنان جو (ن) لیگ کے دو لیڈرز کے بارے میں بات کر رہے ہیں انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ آپ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ میں اصل کہانی کو سامنے لے کر آﺅں اس لیے مجھے مجبور نہ کریں۔


متعلقہ خبریں