ملک میں پیسہ کم ہے تھوڑا صبر کریں، وزیراعظم عمران خان


وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہاہے کہ  ملک میں پیسہ کم ہے ،تھوڑا صبر کریں۔ قبائلی علاقوں میں 1ہزار ارب روپیہ خرچ کیا جائیگا۔ابھی ہمارے پاس  پیسہ نہیں ہے جیسے جیسے پیسہ اکھٹا کروں گا آپ کے علاقے پر لگاؤں گا ۔

عمران خان نے یہ بات وانا کے اسپورٹس کمپلیکس میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہی ۔

عمران خان نے کہا وہ 25سال قبل وانا آئے تھے۔ جب میں یہاں پہلی دفعہ آیا تھا تو پتہ نہیں تھا کہ قبائلی علاقوں اور پختونخوا میں کیا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان علاقوں پر کتاب لکھی ہے ۔ میں وہ وزیراعظم ہوں جو قبائلی علاقوں کو پوری طرح سمجھتا ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ وزیرستان وہ جگہ ہے جہاں انگریزوں کے سب سے زیادہ فوجی ہلاک ہوئے ۔ اگر پہلے وزیرستان نہ آتا تو قبائلی روایات کو نہ سمجھ پاتا۔ یہاں ملا پوندہ اور فقیر ایپی پیدا ہوئے ۔ ان لوگوں نے انگریز کے خلاف جہاد میں حصہ لیا ۔ قبائلیوں نے جہاد کشمیر میں حصہ لیا ہے۔

عمران خان نے کہا وزیرستان کے لوگ تب پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونگے جب پاکستان کی ریاست ان لوگوں کو انصاف دیگی۔ ان لوگوں نے گھروں کو چھوڑا ۔ سروے ہورہا ہے ۔ مجھے اندازہ ہے کہ آپ لوگوں کو خدشات ہیں ۔ لیکن میں آپ لوگوں کو انصاف دلاؤں گا۔

عمران خان نے کہا انہیں پتہ ہے کہ لوگوں کے خدشات ہیں۔ آپ لوگوں کو انتظارکرنا پڑیگا۔ میری حکومت کو صرف 8ماہ ہوئے ہیں۔ پچھلی دو جماعتوں نے ملک کا پیسہ لوٹااور یہاں سے پیسہ چوری کرکے منی لانڈرنگ کرکے باہر لیکر گئے  ۔

عمران خان نے وانا کے لوگوں سے پوچھا کیا آپ جانتے ہیں کہ منی لانڈرنگ کیا ہوتی ہے؟ عمران خان نے لوگوں کو منی لانڈرنگ سے متعلق آگاہ کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا جب کوئی وزیر یا بااختیار ہوتا ہے تو کرپشن کرتا ہے۔ پیسے کو چھپانے کے لیے ملک سے باہر بھیجا جاتا ہے تاکہ پتہ نہ چل سکے کہ پیسہ کہاں سے آیا۔

عمران خان نے کہا جب منی لانڈرنگ ہوتی ہے تو ڈالر مہنگا ہوتا ہے ، مہنگائی ہوجاتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا دس سال پہلے ملکی قرضہ 6ہزار ارب روپے تھا ۔ 2008سے 2018تک 30ہزار ارب تک پہنچ گیا۔عمران خان نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا نام لیے بغیر کہا کہ  ان دوجماعتوں نے دس سالوں میں 24ہزار ارب روپے کا قرضہ چڑھایا ۔

عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کو سیاست کا بارہواں کھلاڑی قرار دے دیا۔جلسہ گاہ میں لوگوں نے تھری جی اور فور جی کے نعرے بھی لگائے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہم ٹیکس کے ذریعے ساڑھے 4ہزار روپیہ جمع کرتے ہیں۔ 2ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی پر چلا جاتاہے ۔ جو پیسہ ہم آپ کی تعلیم پر خرچ کرسکتے ہیں ، ڈیم بنانے پر خرچ کرنا چاہتے ہیں وہ قرضوں کی قسطوں میں چلاجاتاہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر جمع ہوگئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ حکومت گرا دینگے حکومت نہیں چل رہی ۔ ان کا مقصد ہے کہ عمران خان پر دباؤڈال کر این آر او لے لیں۔

عمران خان نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا عمران خان ان چوروں ڈاکوؤں کو این آر او دے گا؟

عمران خان نے کہا زرداری اور اسکا بیٹا ، شریف اور دیگر لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میری زندگی مقابلہ کرنے میں گزری ہے ۔ میں نے 21سال کھیلوں کے میدان میں مقابلہ کیا اور 22سال سیاست کے میدان میں مقابلہ کیا ہے۔ میں سیاست میں لمبی جدوجہد کے بعد پہنچا ہوں ۔

انہوں نے کہا جب تک میں ان کرپٹ سیاستدانوں کو شسکت نہیں دونگا ہا رنہیں مانوں گا۔ جب تک میں زندہ ہوں ان لوگوں کو معاف نہیں کرونگا۔ میں اپنی جدوجہد کبھی نہیں روکوں گا۔

عمران خان نے کہا جو لمبی جدوجہد کے بعد اوپر آتا ہے اسے خوف نہیں رہتا ۔ میں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح پرچی کے ذریعہ نہیں آیا تھا اور نہ ہی جنرل جیلانی کی وجہ سے وزیر اعلی بنا ۔

عمران خان نے بلاول بھٹو کو اپنی تقریر میں بلاول بھٹو صاحبہ قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ وہ سب کا مقابلہ کرینگے ۔ مولانا فضل الرحمان سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں ۔مولانا کی قیمت بہت کم ہے ، کشمیرکمیٹی کی چیرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ وہ چوروں کا احتساب کرنے آئے ہیں اور احتساب  کرکے دم لینگے۔

ہر سال قبائلی علاقے پر 100ارب روپیہ خرچ ہوگا۔ دس سالوں میں 1ہزار ارب روپیہ خرچ ہوگا۔ عمران خان نے وانا میں دو ڈگری کالجز بنانے کا اعلان بھی کیا۔ 100کلو میٹر کی نئی سڑکیں بھی بنائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ وانا میں سپورٹس کمپلیکس کھیلوں کے میدان بنائیں گےتاکہ یہاں سے بھی نوجوان سامنے آسکیں۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پورے وزیرستان میں انصاف صحت کارڈ ملے گا۔ قبائلی علاقوں کے لوگ ملک بھر میں کہیں سے بھی علاج کراسکیں گے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ ابھی ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے جیسے جیسے پیسہ اکھٹا کروں گا آپ کے علاقے پر لگاؤں گا ۔

عمران خان نے کہا پنجاب اور کے پی میں بلدیاتی نظام کا آئیڈیا آپ لوگوں کے جرگے سے لیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ قبائلی علاقوں میں انتشار چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کو بیرون ملک اور ملک کی جماعتیں امداد دے رہیں۔ میں آپ کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں کے مسائل حل کرینگے۔

عمران خان نے کہا کہ میں ضلع کا اعلان کرسکتا ہوں مگر مجھے پتہ ہے آپ لوگوں کے اس معاملے پر جھگڑا ہوسکتاہے ۔یہ جھگڑے سو سو سال تک چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے مسائل حل کرینگے۔

عمران خان نے کہا مجھے ایک ہفتہ دیں میں ایک ہفتے کے بعد مشاورت کرکے آپ کا ضلع بنانے کا اعلان کردوں گا۔

جلسہ عام سے قبل وزیراعظم عمران خان نے  جنوبی وزیرستان میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ہمارے پیسہ کم ہے لیکن آپ  فکر نہ کریں پیسہ آرہا ہے تھوڑا سا صبرکریں۔

عمران خان نے کہا کہ آپ مجھ پر اعتماد کریں، سابقہ دو حکومتوں نے دس سالوں میں پاکستان کا قرضہ تین گناہ زیادہ کردیا ہے، ہمارے پاس 4.5 ہزار ارب ٹیکس جمع ہوتا ہے اور 2 ہزار ارب قرضوں میں چلا جاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ہمارے پاس پیسہ کم ہے، ملک امیرہے اس کو ہم اٹھا لیں گے، پیسہ آرہا ہے لیکن تھوڑا سا صبر کرنا پڑا گے انشااللہ رمضان میں ہی تبدیلی آنا شروع ہوجائے گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں قبائلیوں کی تاریخ، حالات اور روایات سے باخوبی واقف ہوں، ہماری حکومت 100 ارب روپے ہر سال قبائلی علاقوں کی بہتری پر کرے گی۔

عمران خان نے کہا ہم آپ کے علاقے میں کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے انتشار پھیلے، ہم سارے جنوبی وزیرستان میں صحت انصاف کارڈ دیں گے جس سے مفت علاج ممکن ہو سکے گا، اسپتالوں میں عملہ فراہم کریں گے، نوجوانوں کو روزگار کیلئے قرضہ، تباہ شدہ مکانوں کی تعمیر کیلئے فنڈز، دو ڈگری کالجز، اسپورٹس کمپلیکس، 100 کلو میٹر سڑک، گرڈ کی اپ گریڈیشن اور سولر سسٹم کی سہولت فراہم کریں گے جس سے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہو جائے گا۔

یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے19اپریل کو اورکزئی میں بھی عوامی اجتماع سے خطاب کیا تھا۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو بھی وزیرکام نہیں کرے گا، اسے تبدیل کریں گے کیونکہ میچ جیتنے کے لیے ٹیم میں تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں۔

اورکزئی میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ٹیم کا بیٹنگ آرڈرتبدیل کرنا پڑتا ہے، اچھے کپتان نے میچ جیتنا ہوتا ہے اس لیے وہ  اپنی ٹیم پر نظررکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی دفعہ اسے ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کو شامل کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم کا مقصد ہوتا ہے کہ اپنی قوم کو میچ جتواوں، میں اللہ کو جوابدہ ہوں کہ میں اپنے کمزور لوگوں کو اٹھاوں۔ میں نے اسی  لیے ٹیم میں تبدیلی کی ہے، آگے بھی کروں گا۔

عمران خان نے کہا اس وزیر کو لے کرآوں گا جو عوام کے لیے کام کرے گا۔ ملک کا سربراہ ہونا بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قبائل کا بہت نقصان ہوا، جتنا میں قبائلیوں کو جانتا ہوں اتنا کوئی نہیں جانتا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک کر اکسانا اور پھر کوئی حل نہ پیش کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے رجسٹریشن کی ہوئی ہے جن کے گھر تباہ ہوئے انہیں پیسے دیں گے اور خیبرپختونخوا کی حکومت پوری پوری مدد کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے:جو وزیرملک کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا،تبدیل کردیا جائےگا، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت اورکزائی میں سیاحت کو فروغ دیں گے جس سے نوجوانوں کو روزگار ملےگا، ہماری 60 فیصد آبادی نوجوان ہے، ہماری پوری کوشش ہوگی کی قبائلی علاقوں کو اوپر اٹھائیں اور نوجوانوں کو روزگار دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں نے چالیس سال لوگوں نے جنگ دیکھی ہے، میں ان کے لیے امن کی دعا کرتا ہوں، اور کوئی مشورہ نہیں دوں گا کہ وہ کہتے ہیں مداخلت کرتے ہیں، شوکت خانم کو بھی
کہوں گا کہ وہ افغانستان میں علاج کے لیے وہ بھی کچھ انتظام کرے۔

سیلیکٹ وزیراعظم اپنی ناکامی کے زخم چاٹ رہے ہیں، مولا بخش چانڈیو

پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے وزیراعظم کے خطاب پر ردعمل جاری کیاہے ۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سیلیکٹ وزیراعظم اپنی ناکامی کے زخم چاٹ رہے ہیں۔عمران خان جو گری ہوئی زبان استعمال کر رہے ہیں یہ وزیراعظم کے عہدے کو زیب نہیں دیتی۔ عمران خان کی سیاسی تربیت اچھی نہیں تو کم سے کم ملک کی عزت کا ہی خیال کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزیروں کی بدکلامی کا شکوہ کر رہے تھے یہاں وزیراعظم بھی وہی زبان بول رہے ہیں۔ عمران خان کا چڑچڑاپن اور لب و لہجہ بتا رہا ہے کہ جی کا جانا ٹھہر گیا ہے۔چیرمن بلاول بھٹو زرداری اسمبلی میں آئے تو سیلیکٹ وزیراعظم پہاڑ پر چڑھ گئے۔ خان صاحب اگر ہمت ہے تو پارلیمنٹ میں آکر جواب دیں۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جلسوں میں کھڑے ہوکر گیدڑ بھبکیاں دینا آسان ہے، ایوان میں آئیں خان صاحب ایوان میں،خان صاحب اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں،یہ کرکٹ کا گرائونڈ نہیں سیاست ہے، یہاں آپ کی من مانی چلے گی نہ امپائر کی انگلی۔ بلاول بھٹو زرداری کے پاس پرچی نہیں شہدا کی میراث ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا خان صاحب آپ کے پاس کیا ہے، امپائر کی انگلی اور آمروں کی باقیات ؟احتساب کے نام پر انتقام سے نہ پہلے ڈرے نہ اب ڈریں گے،آصف زرداری پہلے بھی باعزت بری ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے۔

جرمنی اور جاپان کے بارڈر ملا دینے  والےعمران خان ایک لطیفہ ہیں، شیری رحمان

سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ جرمنی اور جاپان کے بارڈر ملادینے والے عمران خان اپنی ذات میں ایک لطیفہ ہیں،اگر پی پی نے ملک تباہ کیا تو عمران خان ہماری کابینہ سے اپنی حکومت کیوں چلارہے ہیں؟ حیرانی ہورہی ہے کہ ایک ملک کا وزیراعظم اتنی سطحی اور گری ہوئی تنقید بھی کرسکتا ہے؟

شیری رحمان نے کہا کسی جگت باز کی طرح جملے بازیاں وزیراعظم کے منصب کے شایان شان نہیں۔کاش عمران خان کو سلیکٹ کرنے والے انہیں پہلے میانوالی کا کونسلر بنادیتے۔


متعلقہ خبریں