گڈ فرائیڈے پر مسیحی برادری کی تقریبات


اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری آج( 19اپریل) گڈ فرائیڈے مذہبی عقیدت و احترام سے منایا۔ اس سلسلے میں ملک بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

پنجاب اسمبلی میں مسیحی ملازمین کی ایسٹر کا کیک کاٹنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔عبدالعلیم خان کی پنجاب اسمبلی کے مسیحی ملازمین کے ہمراہ گڈ فرائیڈے کی تقریب میں شرکت کی۔

عبدالعلیم خان نے مسیحی اسٹاف کے ہمراہ کیک کاٹا۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ مسیحی بھائیوں کو ایسٹر وگڈ فرائیڈے کی مبارکبا د دیتا ہوں۔ ملکی تعمیر و ترقی میں مسیحی برادری کا کردار لائق تحسین ہے۔

عیسائی عقیدے کے مطابق ’گڈ فرائیڈے‘ وہ دن ہے جب حضرت عیسیٰؑ کو فلسطین کے شہر بیت المقدس میں مصلوب کیا گیا تھا۔

مسیحی عقائد کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صلیبی موت کی یاد کو گڈ فرائیڈے کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس دن کی جانے والی خصوصی دعائیہ تقاریب کا مقصد دراصل کرائسٹ کے ان دکھوں کو یاد کرنا ہوتا ہے۔

ملک بھر میں اس موقع پرحکومتی ہدایات پہ پولیس اورانتظامیہ کی جانب سے سخت ترین حفاظتی اقدامات کئے گئے۔ گرجاگھروں کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔ سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اسنیپ چیکنگ بھی کی جاتی رہی۔

اس دن کی مناسبت سے روایتی جلوس میں شرکت کے لیے ہزاروں عیسائی عقیدت مند بیت المقدس کے قدیم شہر میں جمع ہوتے ہیں۔ شرکائے جلوس  پتھر سے بنی شہر کی قدیم و تنگ گلیوں سے گزرتے ہیں۔

جلوس کے متعدد شرکا اپنے کاندھوں پہ لکڑی کی بڑی بڑی صلیبیں بھی اٹھا کر شرکت کرتے ہیں۔

عیسائی روایات میں گڈ فرائیڈے کے اس جلوس کے روایتی راستوں کو ویا ڈولوروسا یعنی ’دکھوں کا راستہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

مسیحی روایات کے مطابق گڈ فرائیڈے  کا مرکزی جلوس انہی راستوں سے گزرتا ہے جہاں سے دو ہزار سال قبل حضرت عیسیٰؑ صلیب کی جانب جاتے ہوئے گزرے تھے۔

شرکائے جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتے ہیں اور ’چرچ آف دی ہولی اسیپلکر‘پر جلوس اختتام پذیر ہوتا ہے۔عیسائیوں کی روایات کے مطابق یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت عیسیٰؑ کو مصلوب کیا گیا تھا۔

مسیحی روایات میں کہا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰؑ مصلوب کیے جانے کے بعد اسی مقام پر دوبارہ جی اٹھے تھے جس کی یاد میں عقیدت مند ’ایسٹر سنڈے‘ کا تہوار مناتے ہیں۔

گڈ فرائیڈے سے قبل روم کے قریب جیل میں ’مقدس‘ جمعرات کی رسم کے موقع پر مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے 12 قیدیوں کے پیر دھلائے اور ان پر بوسہ دیا۔

مسیحی عقیدے کے مطابق جب ’یسوع المسیح‘ کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت انہوں نے اپنے ان 12 پیروکاروں کے پاؤں دھو کر عاجزی کا نمونہ پیش کیا تھا جنہیں ’ان کے شاگرد‘ بھی کہا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں