پیرو: سابق صدر ایلن گارسیا نے پولیس کے ہاتھوں گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو اپنے گھر میں گولی مارلی اوراسپتال پہنچ کر انتقال کرگئے۔
عالمی خبررساں ایجنسی نے لیما پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیرو کے سابق صدر کو گرفتار کرنے کے لیے جب پولیس ان کے گھر پہنچی تو انہوں نے اپنے سر میں گولی مارلی۔ انہیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
سابق صدر ایلن گارسیا کو بدعنوانی کے سخت الزامات کا سامنا تھا۔ آنجہانی صدر کو اس ضمن میں گرفتار کرنے پولیس ان کے گھر پہنچی تھی۔
خبررساں ادار ے کے مطابق 59 سالہ گارسیا کو جب اسپتال منتقل کیا گیا تو وہاں ڈاکٹروں نے ہنگامی بنیادوں پر ان کی جان بچانے کےلیے آپریشن بھی کیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
عالمی میڈیا کے مطابق گارسیا کی امریکن پا پولر ریوولوشنری الائنس (APRA) پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر قصیدہ نے گارسیا کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایلن گارسیا انتقال کر گیا ہے۔ آپرا زندہ باد۔
پیرو کے دو مرتبہ صدر رہنے والے ایلن گارسیا کو پولیس منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت جاری کیے گئے گرفتاری کے وارنٹس کے ساتھ گرفتار کرنے پہنچی تھی۔
پیرو کے سرکاری حکام کے مطابق ان وارنٹس کے تحت گارسیا کو 10 دن کے لیے زیر حراست رکھا جا سکتا تھا۔
خبررساں ادارے کے مطابق اس کا مقصد جہاں ایک جانب حکام کو یہ موقع مل جاتا کہ وہ سابق صدر کے خلاف زیادہ ٹھوس ثبوت و شواہد جمع کرسکتے تھے تو وہیں دوسری جانب یہ بات بھی یقینی ہوجاتی کہ گارسیا ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے تھے۔
گارسیا 1985 سے 1990 اور 2006 سے 2011 تک پیرو کے صدر رہے تھے۔
آنجہانی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت میں برازیلی تعمیراتی کمپنی ’Odebrecht‘ کو ملک میں بڑے سرکاری کاموں کے ٹھیکے دیے تھے اور اس کے عوض بھاری رشوت وصول کی تھی۔