اسلام آباد ہائیکورٹ:نااہلی کیس میں آصف زرداری سے دوہفتوں میں جواب



اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہلی کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

آصف علی زرداری کے خلاف دائر نااہلی کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے آصف زرداری کے خلاف نااہلی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ متعلقہ فورم ہے۔درخواست گزار کی جماعت حکومت میں ہے ان کے لیے موقع ہے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ایف بی آر حکومت کا ماتحت ادارہ ہے وہاں چلے جائیں۔پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی جا سکتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا پارلیمنٹ کے پاس خود احتسابی کا نظام کیوں نہیں؟اس عدالت میں اٹھارہ ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔ جو وقت آپ ادھر لیں گے وہ سائلین کے لیے چھوڑ دیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت سے رجوع کیاہے ۔

اس پر عدالت نے پوچھا کیا آپ کی جماعت سے آصف علی زرداری کے مقابل امیدوار نے رجوع کیا؟

وکیل نے جواب دیا یہ  انہیں  معلوم نہیں ہے۔

وکیل کے جواب میں عدالت نے کہا یہ آپ کے لیے بہت ضروری ہے اسے معلوم کریں۔پارلیمانی کمیٹی تشکیل ہونے دیں، اس کی فائنڈنگز آنے کے بعد عدالت سے رجوع کریں۔

عدالت نے آصف علی زرداری کو پری ایڈمیشن نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں تحریری جواب طلب کر لیا۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا۔

کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی پی آئی سے رہنما خرم شیر زمان نے کہا بہت جلد عوام کو خوشخبری ملنے والی ہے۔ تمام شہادتیں آصف زرداری کے خلاف جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی پورے پاکستان کی جماعت ہے۔ وزیراعظم عمران خان سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

عثمان ڈار نے کہا آصف زرداری کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔آصف زرداری معیشت کا قاتل ہے۔

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اثاثے چھپانے کے باعث صادق اور امین نہیں رہے۔ اس لیے عدالت انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اُن کا نیو یارک مین ہیٹن اپر ایسٹ میں 5 لاکھ 30 ہزار ڈالر مالیت کا فلیٹ موجود ہے جس کی تصدیق شدہ دستاویزات درخواست کے ساتھ شامل ہیں جب کہ اُن دو بلٹ پروف گاڑیاں بھی اُن کے نام پر رجسٹرڈ ہیں جنہیں کاغذات نامزدگی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ آصف زرداری کے نام پر نیو یارک کے پوش ایریا میں پارکنگ لاٹ کا بھی انکشاف ہوا جس کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔

درخواست میں آصف علی زرداری کی بطور پارٹی سربراہ اور رکن قومی اسمبلی تاحیات نااہلی کی استدعا کی گئی ہے

30 جنوری کو سابق صدر کے خلاف نااہلی کی درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں آصف علی زرداری کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے آصف زرداری کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراض لگا کر انہیں مناسب فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس سے قبل  پی ٹی آئی کی جانب سے 20 دسمبر 2018 کو سابق صدر پاکستان کے خلاف نااہلی کی درخواست الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرائی گئی تھی۔ جسے 10 جنوری کو واپس لیتے ہوئے عدالت میں جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

رہنما تحریک انصاف نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں آصف علی زرداری کے خلاف مصدقہ شواہد ملے ہیں اس لیے معاملہ سپریم کورٹ میں لے جانا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف نے 21 جنوری کو آصف علی زرداری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ جسے اعتراض لگا کر واپس کر دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں