اسلام آباد: پاکستان کے سفارتی اور سماجی حلقوں میں معروف و ہردلعزیزسمجھے اور جانے والے جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے جنوبی پنجاب کے دوروں کے دوران بنائی گئیں اپنی مختلاف وڈیوز کی مدد سے ایک چھوٹا سا ’کلپ‘ تیار کرکے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر اس ’سرخی‘ کے ساتھ شیئر کیا کہ ’’جنوبی پنجاب کے دورے کی ایسی حسین یادیں ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی‘‘۔
Such nice memories❤ from last trip to South Punjab. Will stay with me forever?.
جنوبی پنجاب کے آخری دورے سے ایسی حسین یادیں❤.. ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گیں?۔ pic.twitter.com/dmyQFn6yzJ— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) March 29, 2019
’ہم نیوز‘ معزز سفیر مارٹن کوبلر کی حسین و دلکش یادوں کو اپنے قارئین کے ساتھ شیئر کرکے انہیں خراج تحسین پیش کررہا ہے۔
جنوبی پنجاب کے دورے میں جرمن سفیر نے لوک ورثہ کے تحت منعقدہ نمائش میں شرکت کی جہاں انہوں نے مہارت، نفاست اور خوبصورتی سے تیارکردہ ’بلیو پوٹری‘کے برتنوں کو دیکھا جو انہیں ازحد پسند آئے۔
انہوں نے نمائش سے متعدد بلیو پلیٹیں خریدیں جو انہوں نے یادگاری تحفے کے طور پر جرمنی سے آئے ہوئے اپنے مہمانان کو پیش کیں۔
جنوبی پنجاب کے قدیم وروایتی ثقافتی ورثے نے جرمنی کے سفیر کو بے حد متاثر کیا جس کا انہوں نے برملا اظہار کیا۔
ملتان سے آئے اس خاندان کو @lokvirsa_gov میں ملا۔ نہایت خوبصورتی سے تیار کردہ بلیو پوٹری کے برتنوں کو دیکھیں۔بہت پسند ہیں! جرمنی سے آئے مہمان وفد کیلئے یادگاری طور پر بہت سی پلیٹیں خریدیں۔ منفرد ثقافتی ورثہ کی وجہ سے ہر معاشرے کا باہر احترام کیا جا تا ہے۔ ملتان کےوزٹ سے بھی 1تصویر pic.twitter.com/UY0GqhpguW
— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) March 14, 2019
مارٹن کوبلر لودھراں کے قریب واقع ’منور سوہن حلوہ‘ کی دکان پر گئے جہاں انہوں نے پوری دلچسپی سے حلوے کی تیاری کے تمام مراحل کا نہ صرف بغور مشاہدہ کیا تھا بلکہ اس کی تیاری میں ہاتھ بٹانے کے بعد چکھ کر اسے نہایت لذیذ قرار دیا تھا۔
ازراہ تفنن ان کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہنا تھا کہ پہلے ہی افسردہ محسوس کر رہا ہوں کیونکہ جلد ہی ریٹائرمنٹ پر جا رہا ہوں۔ انہوں نے استفسار کیا تھا کہ آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟ کیوں نہ میں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی متبادل پلان کی منصوبہ بندی کروں اور حلوے بنانے میں مدد کروں؟
جرمنی کے سفیر نے شکر(گڑ سے تیار کی جانے والی) کی تیاری کے مختلف مراحل کا ازخود جائزہ لینے کے لیے شاکر نامی شخص کے پیداواری یونٹ کا جائزہ لیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا تھا کہ پہلے کسان گنے کی فصل کاٹتے ہیں جس کے بعد گنے سے رس (رو) نکالا جاتا ہے جسے پکنے کے بعد ٹھنڈا کرنے کے لیے ایک الگ لکڑی کے برتن میں منتقل کردیا جاتا ہے۔
مارٹن کوبلر نے لکھا تھا کہ اس کے بعد اس کی کرشنگ کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ کھانے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔
پہلے ہی افسردہ محسوس کر رہا ہوں کیونکہ جلد ہی ریٹائرمنٹ پر جا رہا۔ آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟ کیوں نہ میں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی متبادل پلان کی منصوبہ بندی کروں اور حلوے بنانے میں مدد کروں؟ ? لودھراں کے قریب ‘منور سوہن حلوہ کی دکان’ سے حال ہی میں تصویر۔ pic.twitter.com/ZZuvbZAAUM
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) March 3, 2019
جنوبی پنجاب کے دورے میں جرمن سفیر نے بہاولپور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے اسٹال کا دورہ کرکے اس کی کاوش کو سراہا تھا۔ وہ اپنائے گئے طریقہ کار سے کافی متاثر دکھائی دیے تھے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ‘اپ-سائیکلنگ’ کیا ہوتی ہے؟ بہاولپور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا یہ اسٹال دیکھا۔ حیرت انگیز چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی ری سائیکل شدہ تھیں۔ ری-یوز، ری-سائیکل، ری-ڈیوس ہی درست طریقہ ہے! کیا آپ چاہیں گے کی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے مابین ری-سائیکلنگ اور اپسائیکلنگ مقابلے ہوں؟ pic.twitter.com/ohEZCjwj9m
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 26, 2019
جنوبی پنجاب کے دورے میں انہوں نے چولستان کے صحرا میں واقع خوبصورت اور بہترین فن تعمیر کی شاہکار عباسی مسجد کو دیکھا تھا۔ وہ عباسی مسجد کے فن تعمیر اور اس کی عمارت میں استعمال کیے جانے والے سفید ماربل سے اس قدر متاثر تھے کہ اسے بادشاہی مسجد لاہور اور موتی مسجد دلی سے مشابہ بھی قرار دے رہے تھے۔
انہوں نے جنوبی پنجاب کی اس مشہور مسجد میں سیاحوں کے لیے نہایت کشش اور دلچسپی محسوس کرتے ہوئے ان کی توجہ کا بڑا مرکز بھی قرار دیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے فالورز کے ساتھ سیلفیاں بھی بنائی تھیں۔
چولستان صحرا کے بیچ میں یہ خوبصورت عباسی مسجد کو دیکھیں۔ خوبصورت فن تعمیر اور سفید ماربل پسند آیا! کیا آپ جانتے تھے کہ اس کا ڈیزائن بادشاہی مسجد اور دلی میں موتی مسجد سے ملتا جلتا ہے۔ سیاحوں کی توجہ کیلئے بڑا مرکز!
فالورز کے ساتھ سلفیاں لینے میں مزہ آیا۔ pic.twitter.com/ox50SO8BxQ— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 26, 2019
تجسس تھا کہ گنے کی پروسیسنگ کیا ہے اور شکر کہاں سے آتی ہے؛ تو جنوبی پنجاب کے وسط میں ایک جگہ رکا اور ‘شاکر کے پیداواری یونٹ’ پر ایک نظر ڈالی۔
تجسس تھا کہ گنے کی پروسیسنگ کیا ہے اور شکر کہاں سے آتی ہے؛ تو جنوبی پنجاب کے وسط میں ایک جگہ رکا اور 'شاکر کے پیداواری یونٹ' پر ایک نظر ڈالی۔
تو یہ یہاں سردیوں میں شروع ہوتا ہے.. جب کسان گنے کی فصل کاٹتے ہیں اور اس سے گنے کا رس (روہ) بناتے ہیں (1/3) pic.twitter.com/DRjD42wJWh— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 23, 2019
(2/3)پھر وہ اس رس کو گنے کا چورا جلا کرپکاتے ہیں، سوڈا اور پاؤڈر وغیرہ شامل کیا جاتا ہے تاکہ یہ صاف ہو جائے،جب تک یہ گھاڑی ہوجائے اور ‘میئل’ الگ ہوجائے۔ پھر اسے ٹھنڈا کرنے کیلئے الگ لکڑی کے برتن میں منتقل کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد وہ صرف اس کی کرشنگ کرتے ہیں اور کھانے کے لئے تیار ہے pic.twitter.com/CFNJ1IVLOD
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 23, 2019
(3/3) تو ‘فصل سے منہ تک’ کی گنے کی کہانی چل رہی۔ جیسا کہ میں نے چینی کا 1 استعمال سوہن حلوے کی تیاری میں دیکھا۔ دودھ اور دیگر اجزاء کو 5 گھنٹے تک پکانا؛ تھکا دینے والا کام ہوگا، لیکن واقعی دلچسپ ہے۔ اور ڈرائی فروٹ کے ساتھ لذیز بھی? pic.twitter.com/NUOdWFLI8M
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 24, 2019
مارٹن کوبلر اپنے دورہ ملتان میں خوبصورت آگاہی بازار بھی گئے تھے جو پرانے شہر میں واقع ہے۔ وہ وہاں کی رونق اور چہل پہل سے بے حد متاثر دکھائی دیے تھے۔
جرمن سفیر نے صوفی بزرگ کے مزار پہ حاضری دینے کے علاوہ وہاں رنگ برنگی ’چنیریاں‘ اور کڑھائی والے روایتی دوپٹے دیکھے تھے جو انہیں حسین و منفرد لگے تھے۔ انہوں نے چونکہ پی ایس ایل-4 کی ابتدا میں یہ دورہ کیا تھا اس لیے انہوں نے وہاں سے ایک ٹی شرٹ بھی خریدی تھی۔
پی ایس ایل – 4 کی کامیاب ٹیم کے حوالے سے بھی انہوں نے جو سنا تھا وہ بتایا تھا۔
مارٹن کوبلر نے ملتان کے دورے میں گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ اسٹی ٹیوٹ کا بھی معائنہ کیا تھا جہاں انہوں نے طلبا و طالبات کو مختلف ہنر سیکھنے میں مصروف پا کر خوشی کا اظہار کیا تھا۔
گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ #ملتان میں اپنی تیزرفتار۔ٹائپنگ کی مہارت کا تجربہ کیا؛ لیکن آہ.. عمر سے کافی فرق پڑ جاتا ہے? اب ان نوجوانوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتا۔ لیکن @GIZPakistan زبردست کام کر رہی ہے؛ مزدور، ہنرمند بن رہے ہیں! جدید معاشیات کے لئے اہم ہے! pic.twitter.com/F0pq7yFx4N
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 20, 2019
ملتان چیمبر آف کامرس کی جانب سے منعقدہ روایتی مصنوعات کی نمائش بھی ان کی دلچسپی کا سبب بنی تھی۔ ان کے خیال میں پاکستان کی روایتی مصنوعات کی برآمدات کے لیے بڑی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے اس کا اظہار اپنے ٹوئٹر پیغام میں کیا تھا۔
وہ یہاں کی تیار کردہ روایتی ’اجرک‘ پہن کر بے حد مسرور دکھائی دے رہے تھے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے اپنے دو لاکھ سے زائد موجود فالوورز سے استفسار کیا تھا کہ وہ کیسے لگ رہے ہیں؟
میں ملتان کے روایتی لباس کیسا لگ رہا ہوں؟ ملتان چیمبر آف کامرس میں بلیو پوٹری، کیمل لیمپ، جوتے اور ماربل جیسی مصنوعات کی خوبصورت نمائش۔ کاروباری خواتین کو دیکھ کر اچھا لگا۔ برآمدت کیلئے بھرپور صلاحیت ہے!
میں ملتان کے روایتی لباس کیسا لگ رہا ہوں؟ ملتان چیمبر آف کامرس میں بلیو پوٹری، کیمل لیمپ، جوتے اور ماربل جیسی مصنوعات کی خوبصورت نمائش۔ کاروباری خواتین کو دیکھ کر اچھا لگا۔ برآمدت کیلئے بھرپور صلاحیت ہے! #Germany میں ان مصنوعات کی دکان کھولنا چاہوں کرونگا گا؟ pic.twitter.com/IX6G4UfP0z
— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 20, 2019
چولستان جیپ ریلی میں تو انہوں نے جھنڈی دکھا کر ریلی کا آغاز کیا تھا اور پی پی پی رہنما و سابق صوبائی وزیر میر نادرعلی مگسی سے بات چیت کی تھی جو پاکستان میں منعقد ہونے والی جیپ ریلیوں کے مشہور کھلاڑی تسلیم کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر سیلفی بنائی تھی۔ پاکستان ٹیلی ویژن نے جرمن سفیر کا خصوصی انٹرویو بھی کیا تھا۔
Haha! See my interview at Cholistan jeep rally with @PTVNewsOfficial @WorldPTV Can't imagine i was so thrilled 💁♂️
ہا ہا! پی۔ٹی۔وی @WorldPTV کے ساتھ میرا چولستان جیپ ریلی پہ انٹرویو دیکھیں۔ تصور نہیں کر سکتا کہ میں اتنا پر جوش تھا https://t.co/eS2USCQkO8
— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 19, 2019
جرمن کنسلٹینسی کے ساتھ تعمیر ہونے والے بہاولپور پاور پلانٹ کی تعمیر کو بھی انہوں نے نہایت متاثر کن قرار دیا تھا۔
بہاولپور میں @QA_Solar پاور پلانٹ دیکھنا متاثر کن تھا۔ جرمن کنسلٹینسی کے ساتھ تعمیر ہوا۔ 400 میگاواٹ صاف توانائی!!! 600 مزید آئے گی۔ جیواشم توانائی جیسےکہ کوئلے سے کہیں زیادہ صاف! گرین توانائی ہی مستقبل ہے! #GREENit پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے عالمی لیڈر ہوسکتا ہے۔ pic.twitter.com/6Mgaijx7Yx
— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 19, 2019
عظمت رفتہ کی یاد دلاتے ہوئے اعلی شان قلعہ دراوڑ کی تعمیر کو انہوں نے سراہا تھا اور زور دیا تھا کہ اس کی زبوں حالی پر فوری توجہ دی جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے یہ استفسار بھی کیا تھا کہ وہ اس کی بحالی میں کیا مدد کرسکتے ہیں؟
اس عالی شان قلعہ دراوڑ کو دیکھیں۔پہلی باراسکا دورہ کیا اور راجہ،بھٹی، عباسیوں کی بہت سی دلچسپ کہانیاں سنیں۔سیاحوں کی توجہ کابڑا مرکزہے! لیکن کتنی افسوس کی بات ہے کہ حیرت انگیز فن تعمیر زبوں حالی کاشکار ہو رہی ہے۔ہنگامی طور پر بحالی کی ضرورت ہے!!کیا ہم مدد کر سکتے ہیں؟ @GOPunjabPK pic.twitter.com/5J0SQ4ddJc
— Alfred Grannas (@GermanyinPAK) February 19, 2019
ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب، پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ کلچرل نائٹ کو انہوں نے خوب انجوائے کیا اور مقامی سرائیکی گیت کے ساتھ ساتھ سندھی موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوئے۔
جرمن سفیر مارٹن کوبلر کے دل کوصحرا میں ہونے والی آتشبازی اور کیمپنگ بہت بھائی جس سے انہوں نے لطف اٹھایا۔
۔ @TDCPOfficial کی جانب سے روہی چولستان میں شاندار کلچرل نائٹ کا انعقاد۔ مقامی سرائیکی موسیقی کے ساتھ ساتھ سندھی موسیقی کا بھی لطف اٹھایا۔ لیکن سب سے بڑھ کر صحرا کے درمیان یہ خوبصورت آتشبازی اور کیمپنگ سائٹ تھی! pic.twitter.com/SFkPmsMgY7
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 18, 2019
چولستان جیپ ریلی کو انہوں نے ملکی معیشت کے لیے بہترین قرار دیا تھا۔
۔#CholistanJeepRally 2019 کے فاتح کے ساتھ میری سیلفی دیکھیں۔ مبارک ہو @M_NMagsi! میری ‘نیک تمنائیں’ ان کیلئے کام کر گئیں ?۔ زین اور @TeamSultan1 نے بھی اچھا پرفارم کیا۔ زبردست جیپیں اور بھرپور جوش و جذبہ۔ ایسے ہی کوشش جاری رکھو! @TDCPOfficial pic.twitter.com/LbDgVsTsIx
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 18, 2019
ان کے خیال میں جیپ ریلی کے شرکا کا جذبہ قابل دید اور تقلید تھا۔ انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ آئندہ سال چولستان جیپ ریلی میں غیرملکی شرکا بھی شریک ہوں گے۔
چولستان جیپ ریلی کے حوالے سے وہ واقعی نہایت پرجوش تھے اور ان کا جذبہ بھی قابل دید تھا۔ اس کا اظہار ان کے ہر عمل سے ہورہا تھا۔
اس موقع پر وہ غیر ملکی سیاحوں کو یہ پیغام دینا نہیں بھولے تھے کہ پاکستان میں ان کے لیے بے پناہ قابل دید مقامات ہیں اور ملک غیر ملکیوں و سیاحوں کے لیے محفوظ ہے۔
جرمن سفیر مارٹن کوبلر کے اسی طرز عمل کی وجہ پاکستانی انہیں غیر ملکی نہیں اپنا ’سفیر‘ جانتے، مانتے اور کہتے ہیں۔
۔@RajaYassirPTI کے ساتھ چولستان جیپ ریلی کے فائنل کا افتتاح کیا۔ @TDCPOfficial کی جانب سے زبردست کاوش ہے! شاباش!! اگلے سال بین الاقوامی شرکاء کو بھی دیکھنا پسند کرونگا۔ مبارک ہو! مقامی معیشت کے فروغ کیلئے اچھا ہے!!! pic.twitter.com/v7pfClr88B
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 18, 2019
واہ! کیا شاندار تجربہ رہا!!#CholistanJeepRally میں جیپوں کو فائنل ریس کے لئے جھنڈی دیکھائی!! ہوا میں جنون اور زبردست ماحول! ✌ pic.twitter.com/jiEx83ek46
— Martin Kobler مارٹن کوبلر (@KoblerinPAK) February 17, 2019
یقیناً ! سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد جب وہ اپنی زندگی برلن میں فیملی کے ہمراہ گزارتے ہوئے پاکستانی ٹرک آرٹ سے مزین ویسپا پہ سفر کریں گے اور یا چنیوٹی فرنیچر پہ آرام کرتے ہوئے بیتے دنوں کے حوالے سے پاکستان کو یاد کریں گے تو اس وقت اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ، ملتان، کراچی اور پشاور میں رہنے والے نجانے کتنے پاکستانی ہوں گے جنہیں وہ یاد آرہے ہوں گے کہ اپنی محبت کے انمٹ نقوش انہوں نے جگہ جگہ ثبت کیے ہیں اور لوگوں کے دلوں کو جیتا ہے۔