جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر کو خراج تحسین: تھینک یو ایکسیلینسی

جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر کو خراج تحسین: تھینک یو ہز ایکسیلینسی

اسلام آباد: بیشک! ہر شخص اور چیز میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود انسانی تاریخ میں متعدد ایسی شخصیات گزری ہیں اور واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں کہ آئندہ آنے والا زمانہ انہیں بطور مثال پیش کرتا رہا ہے۔

ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیت پاکستان میں متعین جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی ہے کہ جنہیں ان کی ملازمت کے دوران لاکھوں افراد کی بے پایاں محبت نصیب ہوئی اورپاکستانیوں نے انہیں ’غیر‘ ملکی کے بجائے ’اپنا‘ سفیر سمجھا، جانا اورمانا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس سمیت بعض ذرائع ابلاغ نے ان کے متعلق لکھا ہے کہ ’شاید‘ آئندہ کبھی پاکستان کو مارٹن کوبلر جیسا سفیر میسر نہ آئے۔

یہ دعویٰ کس حد تک سچا ہے؟ اس کا جواب تو یقیناً آنے والا وقت ہی دے گا لیکن ’ہم نیوز‘ یہ بتا دے کہ مارٹن کوبلر کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر فالوورز کی تعداد دو لاکھ سے بھی زائد ہے۔

مارٹن کوبلر نے جب گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر یہ اطلاع دی کہ وہ جلد ریٹائر ہونے والے ہیں تو ویب سائٹ پر ان کے چاہنے والوں نے قیام پاکستان کے دوران ان کی مختلف تصاویر اور وڈیوز شیئر کرکے انہں خراج تحسین پیش کرنا شروع کیا۔ یہ اظہار محبت کا ایک طریقہ بھی ہے۔

ہم نیوز بھی جرمنی کے پاکستان میں ہردلعزیز سمجھے جانے والے سفیر مارٹن کوبلر کی چیدہ چیدہ تصاویرانہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنے قارئین سے شیئر کررہا ہے۔

یہ تصاویر صرف ’یادگار‘ ہی نہیں ہیں بلکہ ہر تصویر اپنے اندر ایک پیغام لیے ہوئے ہے اور ساتھ ہی اس بات کی عکاس ہے کہ معززسفیرکو اس پاک دھرتی سے واقعی والہانہ ’عشق‘ ہے۔

تصاویراس بات کی بھی غماز ہیں کہ وہ نہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنی تہذیب، ثقافت اور تمدن سے جڑے رہیں بلکہ آنے والے جدید چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے بھی تیار رہیں۔

معزز سفیر نے اپنی متعدد تصاویر سے پاکستانیوں سمیت پوری دنیا کو بتایا ہے کہ ہزار منفی پروپگنڈوں کے باوجود 22 کروڑ آبادی کا یہ ملک سیر و سیاحت کے لیے انتہائی خوبصورت و محفوظ ہے اور محبتوں، عقیدتوں و چاہتوں  کی چھاؤں میں ہے لہذا بنا کسی ڈر و خوف کے حسین وادیوں اوردلکش نظاروں کو دیکھنے پاکستان کا رخ کریں۔

مارٹن کوبلر چند دن قبل ایف-9 فاطمہ جناح پارک اسلام آباد میں میں جشن بہاراں دیکھنے پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس پر انہیں بہت افسوس ہوا لیکن چونکہ وہ پارک پہنچ گئے تھے تو تفریحاً وہاں کرکٹ کھیلنے والے معصوم و چھوٹے بچوں کے ساتھ مل کر انہوں نے کرکٹ کھیلی۔

دل کے خوبصورت مارٹن کوبلر نے اپنی شام کو ضائع نہیں ہونے دیا اور کھیل سے بہت لطف اندوز ہوئے۔

پاکستان کے معروف ’ٹرک آرٹ‘ کے دلدادہ جرمن سفیر نے اپنے لیے ہیلمٹ خرید کر اس پر ٹرک آرٹ بنوایا ہے جسے وہ اپنے ویسپا کے ہمراہ جرمنی لے جانے کے خواہش مند ہیں۔ شاید! اس طرح وہ بیتے دنوں کو یاد کریں گے۔

مارٹن کوبلر نے ٹرک آرٹ سے سجے ہیلمٹ کو پہن کر نوجوانوں کو یہ واضح پیغام بھی دیا ہے کہ ہر صورت میں موٹرسائیکل چلانے والے ہیلمٹ پہنیں۔

خواتین کے عالمی دن پر وہ اسلام آباد میں خواتین پولیس کی شاندار پریڈ دیکھنے پہنچے اور خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ سیلفیاں بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمن فوکسی پر پاکستانی ٹرک آرٹ نے جرمن سفیر کا دل جیت لیا

مارٹن کوبلر نے قیام پاکستان کے دوران دوستیاں بنائی ہیں جنہیں وہ نبھانا بھی جانتے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اپنے دوست ثاقب ظفر اور ان کی فیملی کی اپنے گھرپر میزبانی کی۔

اس حوالے سے انہوں نے لکھا کہ ’چک 44 کی یادیں ابھی بھی ہیں جب میری فیملی ان کے پاس ان کے فارم پر گئی تھی اور نواسی نے بھینس کے ساتھ مزہ کیا تھا۔ اپ لوگوں کے جیلی کے کاروبار کیلئے نیک تمنائیں‘‘۔


ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ ’’پہلے ہی افسردہ محسوس کر رہا ہوں کیونکہ جلد ہی ریٹائرمنٹ پر جا رہا ہوں۔ آپ لوگوں کا کیا خیال ہے؟ کیوں نہ میں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی متبادل پلان کی منصوبہ بندی کروں اور حلوے بنانے میں مدد کروں؟ ? لودھراں کے قریب ‘منور سوہن حلوہ کی دکان’ سے حال ہی کی تصویر‘‘۔

انہوں نے عالی شان قلعہ دراوڑ کی بھی سیر کرائی اور لکھا کہ پہلی باراس کا دورہ کیا جس کے دوران راجہ، بھٹی اور عباسیوں کی بہت سی دلچسپ کہانیاں سنیں۔

مارٹن کوبلر نے قلعہ کو سیاحوں کی توجہ کا بڑا مرکز قرار دیتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ حیرت انگیز فن تعمیر کا شاہکار قلعہ زبوں حالی کا شکار ہے۔
جرمن سفیر نے ہنگامی بنیادوں پر قلعے کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ہم مدد کرسکتے ہیں؟

مارٹن کوبلر نے پلاسٹک کے شاپرز کے استعمال کو ترک کرنے کی ترغیب دی تو ساتھ ہی وہ کپڑے کا سلا ہوا تھیلا لے کر خود خریداری کرنے پہنچ گئے۔

کپڑے کے تھیلے سے بہت سے پاکستانیوں کو ان کا بچپن اور لڑکپن یاد آگیا ہوگا۔

لوگوں میں گھل مل جانے کی صلاحیت کے حامل واہگہ بارڈر پہنچے تو جوانوں کے ساتھ یادگار تصویر بنانا نہیں بھولے۔

جرمن خاتون ڈاکٹراورممتاز سماجی کارکن ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ نے جب دنیائے فانی کو الوداع کہا تو انہوں نے پیغام دیا کہ ان کے مقصد حیات پر کاربند ہونے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔

مارٹن کوبلر نے پشاور کا دورہ کیا تو باربر کی دکان پر بیٹھ کے بال کٹوانے میں عار محسوس نہ کیا بلکہ اسے شاباش دی۔

جرمن سفیر اکثر و بیشتر لوگوں میں گھلنے ملنے کے لیے عام ریستورانوں اور ہوٹلوں کا رخ کرلیا کرتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد عوام کی سوچ سے آگاہی ہوتا ہوگا جو ایک سفارتکار کی ذمہ داری بھی ہے۔


مارٹن کوبلر اظہارعقیدت کے لیے حضرت بری امام سرکارؒ کے مزار اقداس پہ بھی ادب و احترام سے تشریف لے گئے۔

جرمن سفیر کے مطابق تقافت کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ اسکول اورعجائب گھر ہیں۔ ان کے خیال میں کیلاش کی نئی نسل کو اپنے رسم و رواج سے متعارف رہنا چاہیے۔

پاکستان کی تیار کردہ سائیکل کی خریداری کے لیے انہوں نے باقاعدہ راولپنڈی کے بازاروں کی خاک چھانی مگر ڈھونڈ کرچھوڑی۔ اس سائیکل کو بھی انہوں نے ٹرک آرٹ سے سجوایا ہے۔ اس کو وہ سڑک پہ چلا کرلطف اندوز بھی ہو چکے ہیں۔

مارٹن کوبلر نے جرمنی کی مشہور زمانہ گاڑی فوکسی خرید کر اسے بھی ٹرک آرٹ سے سجوایا ہے۔ اس کی انہوں نے فخریہ انداز میں تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ جرمنی اور پاکستان کا مشترکہ شاہکار ہے کیونکہ گاڑی جرمنی کی ہے اورآرٹ پاکستانی ہے۔

اس طرح انہوں نے بتایا کہ ہمارے آرٹ کی ان کی نگاہ میں کیا قدر ہے؟

جرمنی کے سفیر نے پاکستان پوسٹ آفس کی بہتر کارکردگی کو باقاعدہ ٹوئٹر پر سراہا اوراس کے عملے کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔

پاکستانیوں کی بڑی تعداد جرمنی کے سفیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ’’تھینک یو ویری مچ ایکسیلنسی‘‘۔


متعلقہ خبریں