کرتارپور راہداری مذاکرات:بھارت نے راہ فرار اختیارکرلی


اسلام آباد: بھارت کرتار پور راہداری سے متعلق مذاکرت سے بھاگنے لگا ہے۔ بھارت نے دو اپریل کو واہگہ میں ہونے والے مزاکرات سے راہ فرار اختیار کر لی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیاہے کہ مذاکرات سے پہلے پاکستان کرتار پور راہداری سے متعلق اہم تجاویز پر وضاحت دے۔ بھارت نے کرتار پور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر بھی اعتراض کر دیاہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہناہے کہ پاکستان کا جواب آنے کے بعد مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ان مزاکرات سے قبل ماہرین کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلایا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری پر پاک بھارت وفود کی سطح پر ملاقات منسوخ ہوگئی ہے۔ مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کے بھارتی رویے کے باعث مذارکرات منسوخ ہوئے۔ بھارت نے 14 مارچ کو کرتار پور کے حوالے سے ان مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔مذاکرات کا مقصد ہی حل طلب مسائل کو زیر بحث لانا اور حل تلاش کرنا تھا ۔
دونوں ملکوں کی انیس مارچ کو تکینکی ماہرین کی ملاقات بہت مثبت تھی۔آخری وقت پر بھارت کا مذاکرات کو پاکستان کا موقف جانے بغیر ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بھارت کا کرتار پور رہداری پر مذاکرات ملتوی کرنا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان سے مشاورت کے بغیر آخری وقت میں مذاکرات ملتوی کرنا ناقابل فہم ہے۔ مذاکرات پر دونوں ممالک نے 14 مارچ کو اتفاق کیا تھا۔مذاکرات کا مقصد مسائل کا حل تلاش کرنا اور اتفاق رائے ہوتا ہے۔

’بھارتی بیان مشترکہ اعلامیہ کے برخلاف ہے، سفارتی ذرائع‘

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی بیان مشترکہ اعلامیہ کے برخلاف ہے۔ کوئی بھی شکایت تھی تو بھارت کو پہلے بتانا چاہئیے تھا۔ کسی بھی اختلاف کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔بھارتی تجاویز کا معاملہ بھی مذاکرات میں ہی حل ہوتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  بھارت مذاکرات سے چند روز قبل راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔ بھارتی اعلان پر پاکستان کی جانب سے جلد باضابطہ جواب متوقع ہے۔

دوسری طرف آج ہی پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر  لکھا کہ کرتارپورراہداری پراجلاس 2 اپریل کوواہگہ لاہور میں ہوگا۔ اجلاس کی کوریج کےلیے بھارتی صحافیوں کوخوش آمدید کہتے ہیں۔ بھارتی صحافی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سے ویزہ حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان بھارتی صحافیوں کو ویزے دیگا

یاد رہے رواں ماہ کے وسط میں  انتہا پسند بھارتی حکومت نے کرتارپور راہداری کے سلسلے میں دونوں ممالک کے وفود کی اٹاری میں ملاقات کی کوریج  کے لئے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ افسوس ناک بات ہے بھارت نے پاکستانی صحافیوں کو کرتار پور میٹنگ کیلئے ویزے جاری نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری اجلاس، بھارت کا پاکستانی صحافیوں کو ویزا دینے سے انکار

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں 30 سے زائد بھارتی صحافیوں نے کرتارپور منصوبے کی کوریج کی ۔

’پہلے باضابطہ مذاکرات 14 مارچ کو واہگہ اٹاری سرحد پر ہوئے‘

خیال رہے کہ کرتارپور راہداری کے سلسلے میں بھارتی حکومت اور حکومت پاکستان کے مابین پہلے باضابطہ مذاکرات 14 مارچ کو واہگہ اٹاری سرحد پر ہوئے۔

پاکستانی وفد کی سربراہی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کی تھی۔۔پلوامہ حملے کے بعد سے ہونے والی پاک بھارت کشیدگی سے قبل یہ مذاکرات بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی میں ہونا تھےتاہم بھارتی حکومت نے بعد میں مذاکرات کا مقام تبدیل کردیاگیا ۔

19مارچ کو دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان تکنیکی نوعیت کے مذاکرات بھی ہوئے ۔ تین گھنٹے جاری رہنے والی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اپنے اپنے علاقوں میں سڑک کے گرد خاردار باڑ لگائیں گے۔ اس کے علاوہ سڑک کی اونچائی سمیت تکنیکی معاملات طے کیے گئے۔

دونوں ممالک کے وفود اپنی اپنی حکومتوں کوسروے رپورٹس جمع کرائیں گے جس کے بعد کراسنگ پوائنٹس پر اتفاق رائے کیا جائے گا۔

واہگہ بارڈ ر پرمیڈیا بریفنگ میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعمیری اور مثبت مذاکرات ہوئے ۔ بعض معاملات پر اختلافات ہیں تاہم تفصیلات ابھی نہیں بتا سکتے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے وفد کی قیادت مسٹر ایس ایل داس نے کی۔ وفود میں شامل ماہرین کے مابین بھی اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے:کرتارپور راہداری پر پاک بھارت تکنیکی اجلاس ختم

یاد رہےگزشتہ برس وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کی تحصیل شکرگڑھ میں سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔


متعلقہ خبریں