نواز شریف کی ضمانت: عدالتی وقت ختم ہونے کے باوجود فیصلے کی ترسیل پر ملازمین معطل

سپریم کورٹ: راولپنڈی خود کش دهماکے کا ملزم عمر عدیل خان بری

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت اور کوٹ لکھپت جیل سے راتوں رات رہائی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے دو ملازم فیصلے کی فوری ترسیل کے الزام میں معطل کردیے گئے۔

ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ اسلام اباد سے علی اور لاہور رجسٹری سے شہزاد نامی ملازم کو معطل کیا گیا ہے۔

دونوں ملازمین نے عدالتی وقت ختم کے باوجود فیصلہ کی ترسیل کی۔ عدالتی اوقات کار دوپہر ساڑھے تین بجے تک ہیں۔

ضمانت کے فیصلے کی فوری ترسیل سے نواز شریف رات پونے ایک بجے جیل سے رہا ہو گئے۔ فیصلہ رات نو بجے لاہور بھیجا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا علاج شریف میڈیکل سٹی سے کرانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کو 6 ہفتوں کے لیے علاج کرانے کی اجازت دے دی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی ہوگی۔  ان کی ضمانت 50 لاکھ  روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔نوازشریف کو 6 ہفتوں کے بعد خود گرفتاری دینا ہوگی۔

سابق وزیراعظم اپنی درخواست ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ نوازشریف پاکستان میں کہیں سےبھی علاج کراسکتےہیں، علاج کی وجہ سے مختصرمدت کے لیےضمانت کی استدعا مناسب ہے۔

ضمانت منظوری کے بعد آج واز شریف کا شریف میڈیکل سٹی سے علاج کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو کل شریف میڈیکل سٹی اسپتال منتقل کر دیا جائے گا اور اسپتال منتقلی کے بعد نواز شریف کی صحت کا مکمل جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے گردوں اور دل کا علاج ایک ساتھ ہی ہو گا۔


متعلقہ خبریں