مولانا تقی عثمانی پر حملہ، دیگر علماء کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ

۔—فائل فوٹو۔


کراچی میں معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی پر حملے کے بعد کراچی پولیس نےدیگر مذہبی جماعتوں کےعلما کرام کی سیکورٹی بڑھادی ہے۔

ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق مفتی و علما کرام کیلئے فول پروف سیکورٹی کے انتظامات کردیئے گئے ہیں۔

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کے مطابق مذہبی شخصیات جہاں رہائش پذیر ہیں، ان علاقوں کی سیکورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا جبکہ امام بارگاہوں کی سیکورٹی بھی مزید سخت کردی گئی۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق مساجد، امام بارگاہوں اور گھروں کے اطراف موٹر سائیکل گشت بڑھادیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عالم دین مفتی تقی عثمانی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

اس کے علاوہ امام بارگاہوں و مساجد پر موجود پکٹ پر پولیس کی نفری کی تعداد بڑھانےکی ہدایت بھی جاری کی گئی ہیں۔

معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی پر 22 مارچ کو شہر قائد میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے لیکن فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔ جاں بحق ہونے والوں میں ان کے گارڈ اور ڈرائیور بھی شامل تھے۔

پولیس کے مطابق دو موٹرسائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے یونیورسٹی روڈ پر نیپا چورنگی کے قریب ٹویوٹا کرولا کار پر فائرنگ کی تھی جس میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی سمیت دیگر افراد موجود تھے۔

مفتی تقی عثمانی نے قاتلانہ حملے کے بعد  پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان پر چاروں اطراف سے فائرنگ کی گئی مگر خدا نے انہیں محفوظ رکھا ہے۔

قاتلانہ حملے کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا تھا کہ مفتی تقی عثمانی کو ٹارگٹ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی سیکیورٹی موجود تھی اور پولیس اہلکار نے مفتی تقی عثمانی کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دے دی ۔

گزشتہ روز تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ ڈالمیا اور راشد منہاس روڈ کے اطراف کی جیو فینسنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں