پشاور بی آر ٹی منصوبہ: باران رحمت شہریوں کیلئے زحمت


پشاور میں نامکمل بی آر ٹی منصوبے کے باعث باران رحمت شہریوں کے لئے زحمت بن گئی ہے، انتظامیہ کی نااہلی کے باعث نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہو گیا۔

ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق پشاور کے باسی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں شہر کی صورت حال کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

پشاور شہر کی یونیورسٹی روڈ، جی ٹی روڈ اور چارسدہ روڈ پر بدترین ٹریفک جام رہی جبکہ پھنسی ہوئی گاڑیوں میں سی این جی ختم بھی ہو گئی، کئی گھنٹے انتظار کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو مسافروں نے پیدل ہی سفر کرنا شروع کردیا۔

اس ضمن میں بات کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی اصل وجہ بی آر ٹی کے ساتھ بنائے گئے نالے کی عدم صفائی ہے۔

دوسری جانب پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سارا ملبہ شہر کی صفائی کا کام سنبھالنے والے ادارے پر ڈال دیا۔

یاد رہے تین روز قبل ہی پشاور ریپیڈ بس منصوبے کے ماسٹر پلان میں نکاس آب کا انتظام نہ ہونے کا انکشاف ہوا تھا، واٹر اینڈ سینیٹیش کمپنی کا پی ڈی اے کو بھیجے گئے مراسلے کی کاپی ہم نیوز کو موصول ہوئی تھی۔

نکاسی آب کے ادارے نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو سال کے دوران چھ مرتبہ نشاندہی کی۔

مراسلے کے مطابق ریپیڈ بس منصوبے میں جی ٹی روڈ کے بیشتر مین ہولز بند کر دیئے گئے کس کے باعث بارش کا پانی کے نکاس میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

مراسلے میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی منصوبے سے ملحقہ آبادی کا نکاسی نظام بھی متصل نہیں کیا گیا۔ پانچ بار نشاندہی کے باوجود مسلے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: پشاور میٹرو بس منصوبہ نئے تنازعہ کا شکار، چئیرمین مستعفی

خیبرپختونخوا حکومت نےاکتوبر2017 میں57 ارب کی لاگت سے 26 کلومیٹرطویل پشاور میٹرول بس یا ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔

ابتدائی طور پر اس منصوبے کو ایک سال میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر اسے چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ایشیئن ڈویلپمینٹ بینک کے تعاون سے تین حصوں میں تعمیر کیے جانے والے اس پراجیکٹ کے تحت پشاور کے نواحی علاقے چمکنی سے لے کرحیات آباد تک انڈر پاسز اور فلائی اوورز بنائے جانے ہیں۔

شہر کی مرکزی سڑکوں پرتعمیراتی کام کی وجہ سے اکثر ٹریفک جام رہتی ہے اور رش کی وجہ سے شہری منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں میں طے کرتے ہیں۔ کاروباری برادری کا کہنا ہے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کے سبب کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

تعمیراتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پشاور میٹرو بس منصوبے کے طے شدہ روٹ میں بار بار تبدیلی اور نامناسب منصوبہ بندی کے سبب تکمیل میں مزید کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں