پی پی پی اور ن لیگ میں کوئی اتحاد نہیں ہو رہا، قمر زمان کائرہ


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ  پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان کوئی اتحاد نہیں ہو رہا اور نہ ہی دونوں جماعتیں مل کر سیاست کریں گی، ان کے درمیان مختلف معاملات پر اشتراک ضرور ہو سکتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ایوان میں اکٹھی بیٹھتی ہیں اور ان کا رجحان آپس میں مفاہمت کی طرف ہوتا ہے۔ ماضی میں بے نظیر بھٹو نے بھی صاحب کے پاس جا کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاست میں تلخی بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ عمران خان اس میں اضافے کرنے کے قائل ہیں۔ جس قسم کی زبان عمران خان اور اسد عمر نے حالیہ دنوں میں بلاول کے لیے استعمال کی ہے، اس سے پاکستانی سیاست میں محاذ آرائی کا ماحول مزید گہرا ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے دو جماعتی نظام ہوا کرتا تھا، اب جماعتوں کی تعداد زیادہ ہے جس کی وج ہسے کسی ایک کی مخالفت کا سلسلہ نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت آگے بڑھنے کا رستہ تھا، اسے مک مکا کہنا بہت زیادتی ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے اصولوں پر کھڑے رہ کر ایک دوسرے کو برداشت کرتی ہیں، دنیا کے ہر معاشرے میں یہ جمہوری روایت ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان میں نفرت کی سیاست، بڑک بازی اور مولاجٹ اسٹائل کی سیاست بہت مقبول ہے۔ پختہ جمہوریت کے لیے پختہ معاشرے کی ضرورت ہے۔ یورپ اور ترقی یافتہ ممالک جیسی جمہوریت کے لیے برادری، قبیلہ یا مذہبی اور مسلکی عصبیتوں پر قابو پانا پڑے گا۔

ان کی رائے تھی کہ ہمارا رول ماڈل مغربی جمہوری روایات ہیں لیکن وہاں تک پہنچنے کے لیے ویسی ہی سماجی اقدار بھی اپنانی ہوں گی۔

اپنی جماعت کی تعریف کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس نے پاکستان کے مختلف اداروں، طبقوں اور قومیتوں کو اپنی اپنی جگہ پر کام کرنے کی بات کرتی ہے اور اس کی وجہ سے نقصان بھی بہت اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو عمران خان بدعنوان کہا کرتے تھے، وقت آنے پر انہیں اپنی جماعت میں شامل کرنا پڑا۔

بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انتہاپسندی، انسانی حقوق، مزدوروں اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے ان کے سوا کوئی دوسرا قائد موجود نہیں۔  مختلف قومیتوں کے ساتھ اگر ریاستی رویہ غلط ہو تو ان کے ساتھ بھی بلاول ہی کھڑا ہوتا ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری میاں نواز شریف کی عیادت کے لیے گئے تھے، ان کے مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ میاں صاحب اس بات پر نالاں تھے کہ انہیں مختلف اسپتالوں میں گھمایا گیا اور ان کی توہین کی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ پیپلزپارٹی کو چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں گئے وہ ادھر بھی وہی غلطیاں کریں گے جو یہاں کیا کرتے تھے۔ انہوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے اپنی جماعت ترک کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قائدین بھی معاشرے کے دیگر افراد کی طرح اچھے اور برے ہوتے ہیں، ان سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔

عثمان بزدار اور میاں شہباز شریف کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کا ایک طویل سیاسی تجربہ ہے، وہ اسٹیبلشمنٹ کے بڑے لاڈلے رہے ہیں۔ عثمان بزدار سیاست میں نووارد ہیں، ان کا تجربہ نہیں ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عثمان بزدار کے گرد بہت بڑے دائرے موجود ہیں، گورنر پنجاب اور پرویز الہی سمیت کم از کم طاقت کے چھ مراکز پنجاب میں کام کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں