اسلام آباد:سپریم کورٹ میں بحریہ ٹائون کراچی سے متعلق کیس کی سماعت میں بحریہ ٹائون کے طرف سے بحریہ ٹائون کراچی کیلئے آفر 440 سے بڑھا کر 450 ارب کر دی گئی۔ عدالت نے بحریہ کراچی کی پیشکش پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالتی حکم کے مطابق بحریہ ٹائون کراچی کے حوالے سے فیصلہ 21 مارچ کو ہوگا۔
بحریہ ٹائون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پانچ سال 2.25 ارب روپے ماہانہ ادا کرینگے، بقیہ رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔ بحریہ ٹائون نے نیب کیسز ختم کرنے اورزمین منتقلی کی فیس اور ٹیکس استثنی کی استدعا بھی کردی ۔
بحریہ ٹائون کے وکیل نے کہابیس ارب روپے کی ڈائون پے منٹ، اقساط کا 30 فیصد بھی جمع کراتے رہینگے۔ چڑیا گھر، پارکس اور سینیما بطور گارنٹی پیش کرینگے۔
بنچ کے سربراہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ زمین منتقلی کے قانون کو معطل نہیں کر سکتے۔ جو ٹیکس اور سرکاری فیس بنتی ہے وہ دینا ہوگی۔
ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے استدعا کی کہ بحریہ سے متعلق مقدمات میں سندھ کی حکومتی شخصیات اور افسران کےکیسز بھی ختم کیےجائیں ۔
اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا ڈیل بحریہ سے ہو رہی ہے سندھ حکومت سے نہیں۔ یہ تاثر نہ لیا جائے کہ عدالت پیشکش قبول کر لے گی۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن نے 485 ارب کی پیشکش جمع کرادی
کیس کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی ملتوی کردی گئی ۔
بحریہ ٹاون نے کراچی، راولپنڈی اور مری کے منصوبوں کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کو 485 ارب روپے کی نئی پیشکش بھی جمع کرائی تھی۔
عدالت عظمیٰ میں بحریہ ٹاؤن کے وکیل کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریری پیشکش میں کہا گیا ہے کہ صرف کراچی سپرہائی وے منصوبے کے لیے 440 ارب روپے دینے کو تیار ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کی گئی نئی پیشکش میں گزشتہ کی نسبت ایک سال کی کمی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تخت پڑی اراضی کے لیے 22 ارب روپے اور مری منصوبے کے لیے 23 ارب دینے کو تیار ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریری طور پر جمع کرائی گئی پیشکش میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاون 485 ارب روپے آئندہ آٹھ سالوں میں ادا کرے گی۔
عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پیشکش کی منظوری پر پہلی قسط کے طور پر20 ارب روپے جمع کرائے جائیں گے۔ اس کے بعد پانچ سال تک ہر ماہ ماہانہ بنیادوں پر دو ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔