نوازشریف کاطبی سہولیات لینے سے ایک بار پھر انکار



لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایک بار پھر طبی سہولیات لینے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جیل عملے نے پنجاب حکومت کے احکامات کی روشنی میں نواز شریف کو ایک بار پھر طبی سہولیات لینے کے لئے منانے کی کوشش کی ہے۔

ذرائع کوٹ لکھپت جیل نے بتایا ہے کہ جیل حکام نے نواز شریف سے اسپتال منتقلی کے لئے پوچھا تو سابق وزیراعظم نے انجیو گرافی کروانے سے انکار کردیا ہے۔

جیل حکام نے نواز شریف کے انکار سے متعلقہ افسران کو آگاہ کر دیا ہے۔ نواز شریف نے انجیو گرافی کروانے سے انکار کرتے ہوئے جیل میں رہنے کو ترجیح دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نوازشریف انجیوگرافی پرکرانے پرآمادہ نہیں

نواز شریف کی انجیو گرافی معمہ بن گئی

صوبائی وزیرصحت یاسمین راشد نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے نواز شریف کے علاج سے متعلق بات کی لیکن ہمارے پاس کوئی نہیں آیا۔ سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق آج اپوزیشن سے دوبارہ بات ہوگی۔ نوازشریف کے علاج پر حکومت اور اپوزیشن آج بیٹھ کر فیصلہ کرے گی۔

دوسری جانب  سابق وزیر اعظم نواز شریف کے علاج معالجے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔

مذ کراتی کمیٹی میں حکومت کی جانب سے راجہ بشارت اور وزیر صحت ڈاکٹر یا سمین راشد جبکہ اپوزیشن کی جانب سے سمیع اللہ خان، ملک احمد، خواجہ سلمان سمیت دیگر شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے ایوان کی قائم کردہ کمیٹی کو بائی پاس کرنے پر وزیر قانون سے شکایت کی ہے۔

ن لیگی حکام کا کہنا ہے کہ ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے کل پریس کانفرنس کرکے ہاوس کو بے توقیر کیا ہے، ہم  نواز شریف کی صحت کے معاملے پر کسی کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

رکن پنجاب اسمبلی عبدالعلیم خان نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کی صحت پر ہم تمام لوگ سنجیدہ ہیں۔ مسلم لیگ ن کے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے تحفظات بالکل جائزہ ہیں۔ نواز شریف کی صحت کے معاملے پر سیاست نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم اگر بیرون ملک سے اپنے معاولجین لو بلوانا چاہتے ہیں تو اس میں بھی ان کی مدد کریں گے۔

شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات

دوسری جانب ‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی جیل میں محمد نوازشریف سے ملاقات ہوئی۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ‎محمد نواز شریف علالت کے باوجود مکمل حوصلے میں اور اللہ پر بھروسہ کئیے ہوئے ہیں، ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور انہیں کئی دن سے مسلسل انجائنا کی تکلیف ہورہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ‎گزشتہ روز پی آئی سی اور کے ای کے سینیئر پروفیسرز نے نوازشریف کا جیل میں معائنہ کیا اور ان کی صحت کے حوالے سے سنجیدہ تحفظات کا اظہار کیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ‎ڈاکٹرز نے ایک مرتبہ پھر میاں صاحب کے فوری علاج شروع کرنے کا مشورہ دیا، ان کو جنوری سے دل کی تکلیف شروع ہوئی مگر حکومت علاج کے معاملے پر بے حسی کامظاہرہ کرتی رہی۔

نواز شریف نے شہباز شریف سے گفتگو کے دوران کہا کہ ‎جب مجھے سروسز، پی آئی سی اور جناح اسپتال لے جایا گیا تو وہاں کے ڈاکٹرز نے کہاکہ ہمیں صرف بیماری کی نوعیت پتہ لگانے کا کہاگیا ہے، ہم علاج شروع نہیں کرسکتے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‎ڈاکٹرز نے علاج شروع کرنے کے حوالے سے بے بسی ظاہر کی اور کہا کہ یہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے، ہمیں حکومت نے علاج نہیں صرف تشخیص کا کہا ہے۔

‎اہل خانہ کے اصرار کے باوجود نوازشریف نے اسپتال منتقل ہونے سے ایک مرتبہ پھر معذرت کرلی۔

ان کا کہنا ہے کہ ‎علاج کے نام پرجو سلوک میرے ساتھ پہلے کیا گیا، اب پھر حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ اور مزید تضحیک برداشت نہیں کروں گا، ‎حکومت ایک مرتبہ پھر تمسخر اڑانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‎حکومت کی طرف سے تین مرتبہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم کے ساتھ علاج کے معاملے پر بھی انتقام اور سیاست کرنا افسوسناک ہے۔

‎انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو سمیت اپوزیشن کے تمام رہنماؤں اور عوام کی جانب سے نیک خواہشات کے اظہار پر ان کے مشکور ہیں۔


متعلقہ خبریں