کوہستان ویڈیو اسکینڈل،مرکزی کردار قتل


ایبٹ آباد کے علاقے گامی اڈہ کے قریب فائرنگ سے کوہستان وڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار افضل کوہستانی جاں بحق ہوگیا۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں افضل کوہستانی علاوہ دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

مقتول کوہستان میں قتل ہونے والی لڑکیوں کے کیس میں مرکزی گواہ تھا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق لاش اور زخمیوں کو فوری طور پراستپال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کوہستان ویڈیو کیس، عدالت کا ملزمان کے خلاف دس روز میں چالان پیش کرنے کا حکم

میڈیا رپورٹس کے مطابق افضل کوہستانی کوہستان کی یونین کونسل گدار کا رہنے والا تھا ۔سال  2012 میں کوہستان میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں شادی کی ایک تقریب میں چار لڑکیاں تالیاں بجا رہی تھیں اور دو لڑکے روایتی رقص کررہے تھے۔

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افضل کوہستانی نے دعویٰ کیا تھا کہ وڈیو میں نظر آنے والے مددگار شاہین کو قتل کردیا گیا ہے جب کہ ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر لانے کے بعد افضل کوہستانی کے دو بھائیوں کو ان کے آبائی علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ان لڑکیوں کے بارے میں بھی اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں ویڈیو سامنے آنے کے بعد  جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔  سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمے کی حقیقت جاننے کے لیے 3 جے آئی ٹیز بنائیں گئیں مگر ہر بار عدالت کی آنکھ میں دھول جھونکی گئی کیونکہ ہمیشہ دوسری رشتہ دار لڑکیوں کو ویڈیو والی بنا کر عدالت مین پیش کیا گیا۔

رواں سال جولائی میں لڑکیوں کا قتل ثابت ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے پولیس کو مقدمہ کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

افضل کوہستانی نے اس معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ کیس میں گرفتار چار ملزمان گزشتہ سال دسمبر میں لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کرچکے ہیں۔


متعلقہ خبریں