بھارتی انتہا پسند حکومت کا اجمیر شریف کے زائرین کو ویزہ دینے سے انکار


اسلام آباد: سرحدوں سے پسپائی کے بعد انتہا پسند بھارتی حکومت نے مذہبی حملہ کرتے ہوئے اجمیر شریف کے زائرین کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس ضمن میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ بھارت کا انتہا پسندانہ چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے،مودی سرکار مذہبی شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اجمیر شریف کے زائرین کو ویزے دینے سے انکار کر تے ہوئے پاکستانی عقیدت مندوں کو خواجہ غریب نواز کی حاضری سے محروم کر دیا ہے۔

پیر نور الحق قادری نے بتایا کہ 500 پاکستانی زائرین نے سات مارچ کو بھارت روانہ ہونا تھا تاہم خواجہ معین الدین چشتی کے عقیدت مند مسلسل دوسرے سال بھی حاضری سے محروم رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک سال کے دوران پانچ ہزار 600 سکھ یاتریوں کے علاوہ 312 ہندو یاتریوں کو بھی ویزے جاری کئے ہیں، بھارت سے 98 سکھ یاتری کل پاکستان پہنچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور نے تمام زائرین کو بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع کر دی ہے تاہم انڈین سفارتخانے نے ابھی تک پاسپورٹ واپس نہیں کئے۔

انہوں نے بتایا کہ علاؤ الدین صابر اور نظام الدین اولیا کے عرس کے دوران 400 میں سے 190 ویزے جاری کیے گئے تھے۔

واضح رہے ایک طرف بھارتی انتہاپسند حکومت کی جانب سے مذہبی حملے کئے جا رہے ہیں ، وہیں پاکستان نے کشیدگی کے باوجود بیساکھی میلے کے شیڈول کی منظوری دے دی تھی۔

پاکستان نے بھارتی جنگی جنون کے باوجود جذبہ خیرسگالی کا اظہار کرتے ہوئے بیساکھی میلے کے شیڈول کی منظوری دیدی۔

بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے تین ہزار بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری کیے جائیں گے جو خصوصی ٹرینوں کے ذریعے پاکستان پہنچیں گے۔

اس میلے کے سلسلے میں سکھ یاتریوں کو 12 اپریل کو گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال پہنچایا جائے گا جہاں 14 اپریل کو مرکزی تقریب ہوگی، جس کی تیاریوں کے لیے وزیراعظم عمران خان نے خصوصی ہدایات دی ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ نومبرمیں حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کیلئے کرتار پور راہداری منصوبے کا بھی آغازکیا جا چکا ہے جس کا مقصد سکھوں کو پاکستان آنے کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

واضح رہے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج پرحملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف الزامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس میں بھارتی میڈیا بھی زوروشور سے شامل ہوگیا اور پاکستان کے خلاف مہم کا آغاز کردیا۔

بھارتی اشتعال اور الزامات کے باوجود پاکستان نے بھارت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر بھارت کے پاس اگرکوئی شواہد ہیں تو وہ فراہم کیے جائیں، پاکستان ان پر کارروائی کرے گا تاہم بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


متعلقہ خبریں