جنگ دو دھاری تلوار ہے، صدر آزاد کشمیر کا بھارت کو انتباہ


اسلام آباد: صدر آزاد جموں کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملے کی حماقت نہ کرے۔ جنگ ایک دو دھاری تلوار ہے جس سے دونوں طرف تباہی ہو گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہندو انتہاپسندی کے مظاہر بھارت میں ہمیشہ سے موجود تھے لیکن نریندر مودی نے اسے حکومتی بیانیہ بنا دیا ہے۔ مودی کی حکومت نے جس طرح قوم میں جنگی جنون پیدا کیا ہے اس کی آگ ہندوستان، پاکستان اور دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

مسعود خان کا کہنا تھا کہ مودی کے دور حکومت میں ہندو انتہاپسندی کی شکل میں ایک نیا سامراج ابھر رہا ہے جس کا ایک بھیانک چہرہ کشمیر ، دوسرا پاکستان اور تیسرا ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے آ رہا ہے۔

پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کوئی نہ کوئی حرکت ضرور کرے گا ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیئے۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف معاشی، سفارتی اور تجارتی جنگ شروع کر دی ہے، اب آپ اس کے عسکری حملے کا انتظار کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھارت کی کہانی پر یقین نہیں کر رہی، بھارت پاکستان کو مشتعل کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے متوازن بیانات دے کر اس کی چال ناکام بنا دی۔

صدر آزاد جموں و کشمیر کا کہنا تھا کہ اس وقت اصل مسئلہ پلوامہ میں ہونے والا فدائی حملہ نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے جرائم ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتیا جنتا پارٹی نے مذہبی انتہاپسندی کا کارڈ استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے بھارتی سماج کی رگوں میں یہ زہر پھیل گیا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ کانگریس جیسی سیکولر جماعت بھی انتہاپسندوں کی زبان بول رہی ہے۔

ہندو انتہاپسندی سے بھارت کو لاحق خطرات کے کے بارے میں ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں اندرونی دراڑیں واضح ہو رہی ہیں ۔ انتہا پسندی بھارت کے ٹکڑے کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1947 میں ڈوگرہ فوج نے جموں میں 2 لاکھ 37 ہزار کشمیریوں کو قتل کر کے تاریخ کا ایک بڑا ہولوکاسٹ کیا، آج ایک بار پھر بھارت کے طول و عرض میں کشمیری طلبا اور تاجروں کو زدوکوب کیا جا رہا ہے۔

سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے ایک جامع پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔ ہندوؤں کو کشمیر میں لا کر بسایا جا رہا ہے۔ ہندوستان کے صنعت کاروں کو بھی یہاں صنعتیں لگانے پر اکسایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن کشمیری جماعتوں نے ہندوستان کا ساتھ دیا یا اس کے وعدوں پر اعتبار کیا تھا انہیں اپنے لوگ بھی گالیا ں دیتے ہیں اور بھارت کے لوگ بھی برا بھلا کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جس قسم کی مسلح مزاحمت ہو رہی ہے وہ دہشت گردی کی تعریف پر پوری نہیں اترتی۔ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق کشمیریوں کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا دعوی ہے کہ بھارتی فوج نے گزشتہ برس 250 کشمیری جنگجوؤں کو مارا ہے جبکہ 230 یا 240 کے قریب مقامی جنگجو ابھی باقی ہیں، بھارت کو ان مٹھی بھر نوجوانوں سے نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں پرامن احتجاج کرنے والے عام کشمیریوں سے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ایک بار پھر بین الاقوامی فورمز پر کشمیر کا ذکر شروع ہو گیا ہے۔ پلوامہ فدائی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بھی جمود ٹوٹا ہے۔

آزاد کشمیر کے صدر کے مطابق برہان  وانی کی شہادت کے بعد پیلٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے چھ ہزار کے قریب کشمیری مکمل یا جزوری طور پر اندھے ہو چکے ہیں۔ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور بین الاقوامی میڈیا میں کشمیریوں کا ذکر ہوتا ہے لیکن ریاست سطح پر بڑے ممالک خاموش ہیں۔

ٹرمپ کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا انہوں نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے کہا تھا کہ کشمیر کے لیے وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ کے اردگرد موجود امریکہ ہندوستانیوں نے انہیں اس طرف نہیں جانے دیا۔

سردار مسعود خان نے واضح انداز میں کہا کہ دوطرفہ مذاکرات، بیک چینلز یا بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ اس کا حل ہر صورت اقوام متحدہ یا اس کے کسی ذیلی ادارے کے ذریعے ہو سکے گا۔

عامر ضیاء کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یشونت سنہا کا بیان موجود ہے جس کے مطابق بھارتی کابینہ کشمیر میں طاقت کے بے رحمانہ استعمال کے حق میں ہے۔ ہندوستان کو کشمیر پر ظلم کر کے خود کو مظلوم پیش کرنے کی عادت ہو چکی ہے۔

سردار مسعود خان کے مطابق بھارت خود کو اس خطے کی سپر پاور سمجھتا ہے، وہ خود الزام لگاتا ہے اور سزا بھی خود تجویز کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مختلف تنظیموں پر پابندی اپنے مفاد میں لگانی چاہیئے، یہ تاثر نہیں جانا چاہیئے کہ بھارت کے دباؤ میں یہ کام کیا گیا ہے، اس سے غلط تاثر جاتا ہے اور دنیا ہمیں مجرم سمجھنے لگتی ہے۔

پروگرام کے آخر میں کشمیری عوام کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں، انہوں نے بھارت کو پیغام دیا کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کے سنگین نتائج نکلیں گے۔

سردار مسعود خان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ ٹالنے کے لیے کوشش کرے۔


متعلقہ خبریں