کلبھوشن کیس: ’بھارت نے کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی‘


اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے آج عالمی عدالت انصاف میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکیس کی سماعت کے حوالے سے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی۔

سماعت کے بعد انہوں نے بتایا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اپنا موقف آج پیش کردیا ہے، پاکستان اپنا موقف کل پیش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جج تصدق حسین جیلانی کی طبیعت ٹھیک نہ ہونے پر آج نہ آسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی، کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ کے متعلق بھارت  کوئی خاص وضاحت پیش نہ کرسکا۔

ترجمان کے مطابق بھارت وضاحت نہ کرسکا کہ کمانڈر جادیو کہاں سے آیا اور کیسے آیا، بھارت یہ وضاحت بھی نہ دے سکا کہ کمانڈر جادیوکو پاسپورٹ کیسے ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ وضاحت بھی نہ کرسکا کہ کمانڈر جادیو اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ دہلی کیسے گیا، بھارت یہ بھی وضاحت نہ دے سکا کہ سرونگ کمانڈر ہے اور اگر ریٹائرہوگیا تو کب ریٹائرڈ ہوا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے یہ وضاحت بھی نہ دی کہ اگر کمانڈر جادیو ریٹائرڈ ہوا تو اس کی پینشن کی کوئی تفصیل نہیں دی۔

سماعت کل تک ملتوی

اس سے قبل کلبھوشن یادیو کے کیس کی سماعت عالمی عدالت انصاف نے کل تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق آج کی سماعت میں بھارت کیس کے میرٹ پر بات کرنے کی بجائے قونصلر رسائی پر بات کرتا رہا، دئیے گئے وقت میں بھارتی وکیل نے آدھا وقت قونصلر رسائی نہ دینے  کے حوالے سے دلائل میں گزار دیا۔

بھارتی وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ قونصلر رسائی سے متعلق معاہدہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 پر ترجیح نہیں رکھتا۔ ویانا کنونشن میں جاسوس کی قونصلر رسائی میں بھی کوئی ممانعت نہیں ہے۔  دو طرفہ معاہدہ قونصلر رسائی کے حق کو ختم نہیں کر سکتا، پاکستان نے بھارت کی 14 مرتبہ قونصلر رسائی کی درخواست مسترد کی گئی۔

بھارتی وکیل کے ان دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت قونصلر رسائی کے دو طرفہ معاہدے سے بھاگنے لگا ہے۔

پاکستانی وفد جب عالمی عدالت انصاف میں پہنچا تو بھارتی وفد کے کچھ ارکان نے اپنی تہذیب کی آڑ میں پاکستانی وفد سے ہاتھ ملانے کے بجائے صرف ہاتھ جوڑ کر ’’نمستے‘‘کہنے پر اکتفا کیا۔


متعلقہ خبریں