اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان سعودی عرب کو عالمی سطح پر طاقتورملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے سعودی جریدہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورے پرپاکستانی قوم انتہائی خوش ہے۔ ہم سعودی ولی عہد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ سعودی ولی عہد سے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے مسائل پر عالم اقوام کو متحرک کرنے اور توانائی، پٹرولیم، زراعت اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی جیسے شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری پر بات ہو گی۔ پاکستان نے دنیا کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ دو طرفہ اقتصادی، سفارتی، سیاسی تعلقات سمیت مسلم امہ کے اتحاد اور مسائل پر بات کی جائے گی جب کہ پاکستان میں سعودی عرب کے لیے انتہائی پرکشش سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم سعودی ولی عہد کی بے تابی سے منتظر ہے جب کہ دونوں ملکوں میں تاریخی تعلقات قائم ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، تیل کی فراہمی اور 3 ارب روپے کی ادائیگی ولی عہد کی پاکستان سے محبت کا عکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودیہ مسلم امہ کو مضبوط کرنے کے لیے او آئی سی کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں جب کہ پاکستان اور سعودی عرب علاقائی سلامتی پر ایک جیسا موقف رکھتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی متعارف کرائی گئی اصلاحات تاریخ ساز ہیں اور ہم محمد بن سلمان کی تاریخ ساز اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب پر کسی بھی قسم کے خطرے میں اس کے ساتھ کھڑا ہو گا جب کہ سعودی عرب 20 لاکھ پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے جس کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
شیخ رشید عمران خان کو بلیک میل کر رہے ہیں، نبیل گبول
عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا دوست رہا ہے اور پاکستان سعودی عرب کو عالمی سطح پرطاقتورملک دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ہم مشکل معاشی حالات سے دوچار تھے اور اس موقع پر سعودی عرب کی مدد پر اُن کے شکر گزار ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودیہ کے انرجی شعبہ میں تجربہ سے مستفید ہو سکتا ہے جب کہ گوادر میں سرمایہ کاری پاکستان کو خود مختار بنانے کے لیے معاون ثابت ہوگی اور سعودیہ کا سی پیک ممبر بننے پر یہ منصوبہ مزید مضبوط ہو گا۔
دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے جس سے سختی سے نمٹنا ہو گا۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا اس لیے اس کے نقصانات کا ادراک زیادہ ہے۔ افغانستان سے سویت یونین کا انخلا اور امریکی مفادات کے نقصان کا خمیازہ پاکستان نے بھگتا۔