شہباز شریف پی اے سی کے ذریعے احتساب کا عمل سبوتاژ کر رہے ہیں، شیریں مزاری



اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو احتساب کا عمل سبوتاژ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، کبھی وہ ایف آئی اے والوں کو بلا لیتے ہیں اور کبھی نیب حکام کو طلب کر لیتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں، سعودی ولی عہد پاکستان آ رہے ہیں جبکہ طالبان کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کی ملاقات ہونے والی ہے، ایسے حالات میں بھارت میں ہونے والا خود کش حملہ معنی خیز ہے۔
شیریں مزاری کے مطابق فاروق عبداللہ درست سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا بھارتی حکومت نے کبھی کشمیریوں سے بات کی ہے، یہی سوال پاکستان بھی اٹھا رہا ہے کہ جس قسم کا تشدد بھارتی فوجی کشمیریوں پر کر رہے ہیں، اس کا ردعمل تو آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیں جس قسم کا ظلم و تشدد مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہیں وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو مذاکرات کی دعوت دینا ضروری ہے لیکن پاکستان کے پاس ٹھوس تجاویز بھی ہونا چاہیں تاکہ کوئی نتیجہ سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے میں کہیں نہیں لکھا کہ کشمیر کا معاملہ بین الاقوامی فورم پر نہیں لایا جا سکتا، اگر بھارت نے کسی قسم کی مہم جوئی کی تو اسے نقصان ہو گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کی نیب مقدمے میں ضمانت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غریب اور امیر کے لیے الگ قوانین ہیں۔ شہباز شریف کا ابھی ریمانڈ کا وقت ختم نہیں ہوا اور وہ ضمانت پر رہا ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف کے بہت سے سیاست دانوں کے خلاف نیب مقدمات تیار ہیں لیکن ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
شیریں مزاری نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف عمران خان کی 22 سال کی جدوجہد کی ہے، جب شہباز شریف کی ضمانت جیسے فیصلے آتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے۔ علیم خان اور بابر اعوان پر الزام لگے تو انہوں نے فوراً استعفی دے دیا، یہ پاکستان تحریک انصاف کے کلچر میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاق میں حزب اختلاف کو پی اے سی کی سربراہی دینے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ سندھ میں 2008 سے حکومت کا رکن اسمبلی صوبائی پی اے سی کا چیئرمین ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں بہت بڑی براہ راست سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے، عمران خان نے عرب ممالک کے سربراہوں کو ساتھ ذاتی تعلقات بنائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نیت صاف تھی جبکہ حزب اختلاف کا ایجنڈا یہی ہے کہ ایوان کو نہیں چلنے دینا۔ ہمارے پاس بہت سے قوانین کے مسودے تیار ہیں جنہیں ہم قومی اسمبلی میں لائیں گے۔


متعلقہ خبریں