پلوامہ واقعہ: بھارت شواہد فراہم کرے تحقیقات کریں گے، وزیر خارجہ


اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پلوامہ واقعے کے خلاف بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، پڑوسی ملک کے پاس واقعے سے متعلق شواہد ہیں تو فراہم کرے، ہم تحقیقات کریں گے۔

ایک انٹرویو کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے پر بھارت سے مکمل تعاون کریں گے، بگاڑ نہیں امن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک قوم ہے بھارت ہمیں مرعوب نہیں کرسکتا، پاکستان اپنا دفاع اور بھرپور موقف پیش کرسکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا پیغام امن ہے جھگڑا ہرگز نہیں چاہتے، ہمارا ایجنڈا بھارت کو نیچا دکھانا نہیں ہم بھارت کے فوبیا کا شکار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا ملکی اداروں کی اصلاح اور پاکستان کی معاشی ترقی ہے، ہم اپنے ملک اور اداروں کو درست کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے دوستانہ تعلقات اور امن سے رہنے کا پیغام دیا، خطے کی ترقی کے لیے امن اور استحکام ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ استحکام ترقی اور باہمی ملاقاتیں ہوں، ہم بھارت سے ملاقات کےلیے تیار ہیں بھارت ملاقات سے انکاری ہے، بھارتی گورنر نے کہا کہ سیکیورٹی خطرات درپیش تھے۔

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کو لے جانے والی دوبسوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نیتجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارتی فورسز پر ہونے والے حملے کو گزشتہ تین برس کے دوران بدترین حملہ قرار دیا گیا ہے جس میں بھارتی فورسز کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان نے آج پلوامہ دھماکے کا الزام پاکستان پر لگانے پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلووالیا کو طلب کیا اور مقبوضہ وادی میں ہونے والے دھماکے کاالزام پاکستان پر لگانے پرشدید احتجاج کیا۔ پاکستان نےاحتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا۔

پاکستان نے بھارت پر یہ واضح کیا کہ بھارت نے دھماکے کی تحقیقات بھی نہیں کیں اور پاکستان پرالزام لگادیا۔ جیش محمد کالعدم جماعت ہے اور پاکستان کا اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں