علی رضا عابدی کا قتل، پولیس تحقیقات میں ناکام

فوٹو: فائل


کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے رہنما سید علی رضا عابدی قتل کیس کا معمہ تا حال حل نہ ہو سکا۔ 35 روز گزر جانے کے بعد بھی قاتل کا سراغ نہ مل سکا۔

ذرائع کے مطابق پولیس اب تک علی رضا عابدی کے آئی فون کو نہیں کھول سکی ہے جب کہ قتل کی تفتیش ساؤتھ زون سے لے کر سی ٹی ڈی کو دی جا چکی ہے۔

سیکیورٹی اداروں کی جانب سے قتل کے تحقیقات کے لیے کچھ مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے تاہم کوئی ٹھوس ثبوت حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔

واضح رہے کہ قتل کی تحقیقات کے لیے مشتبہ افراد کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کو تفتیشی حکام کی جانب سے طلب کیا جا چکا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی کو 25 اور 26 دسمبر کی درمیانی شب کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ان کی رہائش گاہ کے باہر موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے نشانہ بنایا تھا جب کہ قتل کا مقدمہ اُن کے والد کی مدعیت گزری تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی جنوبی پیر محمد شاہ کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی، تفتیشی حکام کے مطابق علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات پولیس، سی ٹی ڈی اور رینجرز اہلکار نے کی، جب کہ مقتول کے سیکیورٹی گارڈ سمیت جیل میں قید کالعدم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے قیدیوں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔

شک کی بناپرعلی رضا عابدی کے گارڈ کو حراست میں لیا گیا تھا جب کہ تفتیش کے دوران پتا چلا کہ سیکیورٹی گارڈ تربیت یافتہ نہیں تھا اور گارڈ کے پاس موجود اسلحہ بھی ناکارا تھا۔


متعلقہ خبریں