سانحہ ساہیوال: گولی چلانے کا حکم کس نے دیا؟

سانحہ ساہیوال میں انکشافات: گولی کا حکم کس نے دیا؟ | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


لاہور: سانحہ ساہیوال میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی(سی ٹی ڈی) کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس افسر(ایس ایس پی) جواد قمر نے فائرنگ کا حکم دیا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے اہلکاروں کو ہدایت کی تھی کہ ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد ہوسکتا ہے دیکھتے ہی گولی ماری جائے۔

اطلاعات ہیں کہ  ایس ایس پی جواد قمر واقعہ کے 45 منٹ بعد موقع پر پہنچے اور انہوں نے ہی حکم دیا تھا کہ میتوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز بھجوایا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ میتوں کو چھ گھنٹوں بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے آپریشن کو کم سے کم ڈی ایس پی یا ایس پی رینک کا افسر لیڈ کرتا ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 19 جنوری کو ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے تھے۔ کار کے ڈارئیور ذیشان کے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا  لیکن ساتھ ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سانحہ ساہیوال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فائرنگ کرنے اور بچوں کو گاڑی سے نکالنے والوں کی ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

کار پر فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے کسی اہلکار یا ٹیم کے سربراہ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی میں جن افراد کو رکھا ہے ان کا تعلق بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہے۔ ایسے میں جے آئی ٹی کی پر تحقیقات قبل از وقت ہی سوالات اٹھ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں