سپریم کورٹ کا کراچی کو ماسٹر پلان کے تحت بحال کرنے کا حکم

سپریم کورٹ: سندھ، سرکاری زمینوں پر سے قبضہ ختم کرانے کا حکم

فوٹو: فائل


کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ حکومت کو کراچی کو ماسٹر پلان کے تحت بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر سے غیر قانونی تجاوزات اور پارکس کو واگزار کرانے کے معاملے پر سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہد کو کابینہ اجلاس بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں تمام سیکریٹرز شرکت کریں۔

دوران سماعت عدالت نے کے ایم سی ،کنٹوئمنٹ بورڈ کے حکام کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے استفسار کیا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ ٹو کی زمین خالی ہوئی کہ نہیں جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آپ کے حکم کے مطابق ٹی پی ٹو کا معاملہ کے ایم سی کے حوالے ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ٹی پی ٹو کی خالی کردہ زمین پر عوامی پارک بنایا جائے۔

اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، بیرون ملک سے ٹاون پلانرز بلائیں اور مشورہ کریں، شہر کیسے ہوتے ہیں، جائیں انگریزوں سے ہی پوچھ لیں۔

عدالت نے کہا کہ مئیر لندن صادق پاکستانی نژاد ہے، ان ہی سے پوچھیں شہر کیسے بسائے جاتے ہیں،۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملیر ندی پر قائم ہر قسم کی عمارتیں گرانا ہوں گی، جائیں لائنز ایریا گرائیں اور کثیرالمنزلہ عمارتیں بنا کر لوگوں کو بہتر سہولتیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، ہر کوئی امریکہ, کینیڈا میں جائیداد بنانا چاہتا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب, آپ اور  سب جانتے ہیں یہاں ہو کیا رہا ہے، یہ بیوروکریٹس عوام کے پیسے پر پلتے ہیں مگر عوام کے لیے کچھ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت دو ہفتوں میں رپورٹ دے شہر کا کرنا کیا ہے، قوم کے وژن کو اس طرح تباہ کرتے ہیں۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کے ڈی اے ڈائریکٹر سمیع صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے شہر کے کافی پارکس کو اصل حالت میں بحال کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مزید پارکس کو بحال کرنے کا عمل جاری ہے، پارکس واگزار کرانے کے بعد بچے پارکس میں کھیلتے نظر آتے ہیں۔


متعلقہ خبریں