راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 22 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جن دہشت گردوں کی سزاؤں کی توثیق کی گئی ہے وہ سنگین جرائم میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگرد پاکستان کے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، فرقہ وارانہ قتل عام، مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی، پولیس چیک پوسٹ، تعلیمی اداروں اور معصوم شہریوں کی قتل کی وارداتوں میں ملوث تھے.
مجموعی طور پر، ان کی دہشت گرد سرگرمیوں میں 176 مسلح افواج، 41 پولیس / لیوی حکام اور 116 شہریوں سمیت 176 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 217 دیگر زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے 15 دہشت گردوں کو قید کی سزا کی تصدیق کی جبکہ دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار دو ملزمان کو رہا کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جن دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان میں خیرالدین ولد محمد یوسف محمد اسحاق ولد عاصم خان، انعام اللہ ولد خاکے خان، الم شیر ولد قیوم خان، عرفان ولد زار خان یوسفزئی اور سویلین محمد شفیق ولد عزیز اللہ جان کے نام شامل ہیں۔ تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزا یافتہ دہشت گرد معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے، دہشت گردوں نے کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن میں بس کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 57 افراد جاں بحق جبکہ 79 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
سیکیورٹی اداروں کی کارروائی کے دوران ان دہشت گردوں کی قبضے سے بھاری اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا تھا۔مجسٹریٹ کے سامنے انہوں نے اپنے جرائم قبول کئے۔ اس تناظر میں ان کو سزائے موت سنائی ہے۔
11 اپریل 2006 نشتر پارک کراچی میں خودکش حملے میں 54 افراد جاں بحق جبکہ 113 افراد شدید زخمی ہو گئے تھے، اس حملے کے ماسٹر مائنڈ سلطان محمود نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا، اسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔
کالعدم تنظیم کا رکن محمد طاہر ولد تالی مند عام شہریوں کے قتل کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اداروں پر حملے میں ملوث تھا، اس کی دہشت گرد کارروائیوں کے دوران میجر حافظ عتیق احمد، کیپٹن عامر بٹ، حوالدار عبدالعزیز سیمت 5 فوجی شہید ہوئے۔
کالعدم تنظیم کا رکن ظفر علی ولد محمد نعیم سیکیورٹی اداروں پر حملے میں ملوث ہے، اس کی دہشت گرد کارروائی کے دوران نائب صوبیدار محمد حنیف ،حولدار محمد نصیر ،حولدار محمد قیوم سمیت دو فوجی شہید ہوئے جبکہ 9 فوجی زخمی ہوئی ۔
مطلوب دہشت گرد کو ہتھیاروں سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ مجسٹریٹ کے سامنے اس نے اپنے جرائم قبول کئے۔ اس تناظر میں اس کو سزائے موت سنائی گئی۔