کراچی :متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما علی رضا عابدی کے سیکیورٹی گارڈ اور واقع کے عینی شاہد قدیر نے انکشاف کیا ہے کہ جس وقت علی رضا عابدی پر فائرنگ ہوئی وہ گھر کا دروازہ کھول رہے تھے، فائرنگ کی آواز آنے پر جوابی فائر کیا مگر گن نہیں چلی۔
پولیس کو دیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک مہینہ قبل ہی علی رضا عابدی کے بنگلے میں ملازمت اختیار کی تھی جبکہ اس کی ڈیوٹی کے اوقات کار شام سات سے صبح سات بجے کے درمیان تھے۔
سیکیورٹی گارڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ واقع کے وقت معمول کی ڈیوٹی پر تھے، جب علی رضا عابدی کی گاڑی دروازے پر رکی اور وہ دروازہ کھولنے کے لیے اٹھے تو اس وقت ان کے بائیں ہاتھ میں گن موجود تھی جبکہ دائیں ہاتھ سے انہوں نے دروازہ کھولا تھا۔
ان کا کہنا تھا ’دروازے کا ایک حصہ ہی کھولا تھا کہ فائرنگ کی آواز آئی، میں نے دروازے کو چھوڑ کر گن لوڈ کرنے کی کوشش کی تاہم گن ایک بار لوڈ نہ ہوئی تو دوبارہ کوشش کی لیکن لوڈ نہ ہوئی، جیسے ہی میں باہر نکلا تو کوئی نظر نہیں آیا، جب صاحب کو دیکھا تو وہ ایک طرف گرے ہوئے تھے اور ان کی گردن سے خون بہہ رہا تھا۔
گارڈز کو بہترین گن فراہم کی گئی تھیں، مارشل سیکیورٹی
علی رضا عابدی کے گھر پر تعینات دونوں گارڈز کا تعلق مارشل سیکیورٹی سے ہے، اس ضمن میں مارشل سیکیورٹی کے چیف ایگزیکٹیو سلمان اکرم عباسی نے ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بندوقوں کا ماہر سیکورٹی گارڈز کو دی گئی بندوقوں کو چیک کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی سفر کے دوران ایک گارڈ ساتھ رکھتے تھے، تاہم سال بھر سے دوران سفر کوئی گارڈ ان کے ساتھ نہیں ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گارڈ عبدالقدیر دوماہ سے علی رضا عابدی کے گھر پر تعینات تھا جبکہ دوسرا گارڈ فقیر محمد کا تین ماہ سے علی رضا عابدی کے گھر پر ڈیوٹی دے رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گارڈ عبدالقدیر چار سال سے زائد عرصے سے مارشل سیکیورٹی سے منسلک ہے، علی رضا عابدی کے گھر پر موجود گارڈز کو بہترین گن فراہم کی گئی تھی جو ابھی بھی ان کے گھر پر موجود ہے۔
علی رضا عابدی کا قتل
واضح رہے کہ کراچی میں سابق رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی گزشتہ شب قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق علی رضا عابدی کو ڈیفنس میں ان کے گھر کے باہر موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے نشانہ بنایا، انہیں پی این ایس شفاء منتقل کیا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔
سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کی اچانک موت پر ایم کیو ایم نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق علی رضاعابدی قتل میں استعمال ہونےوالے 30 بور کےخول میچ کرگئے ہیں۔ مذکورہ 30 بورکا پستول لیاقت آباد میں قتل کی واردات میں استعمال ہوا تھا جس میں احتشام نامی نوجوان مارا گیا تھا۔